دنیا

ایران سے جنگ نہیں چاہتے لیکن دباؤ ڈالتے رہیں گے، امریکا

تہران پر واضح کرچکے ہیں اگر امریکا کا مفاد حملے میں ہوا تو ہم یقیناً 'مناسب انداز' میں جواب دیں گے، سیکریٹری اسٹیٹ

امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا، ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن تہران پر مسلسل دباؤ ڈالتے رہیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہم بنیادی طور پر ایران کے ساتھ جنگ کے خواہش مند نہیں ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ 'ہم ایران پر واضح کر چکے ہیں کہ اگر امریکا کا مفاد حملے میں ہوا تو ہم یقیناً ’مناسب انداز‘ میں جواب دیں گے۔'

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک لاکھ 20 ہزار امریکی فوجیوں کو بھیجنے سے متعلق رپورٹ کو مسترد کردیا۔

سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے دورہ روس کے موقع پر کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایران ایک عام ملک کی طرح مظاہرہ کرے‘۔

خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔

امریکا کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کرنے اور پھر پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے،اسرائیلی وزیراعظم

واشنگٹن پہلے ہی ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرچکا ہے لیکن حال ہی میں امریکا نے 52 بمبار ٹاسک فورس اور جنگی بحری بیڑے کو خلیج فارس کی جانب بڑھنے کا حکم دیا۔

ادھر ایران نے تجارتی استثنیٰ نہ ملنے پر معاہدے کے فریق ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی تھی کہ اگر وہ جوہری معاہدے سے متعلق تنازع حل کرنے میں ناکام ہوئے تو وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔

یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔

چند روز قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پر تنازع حل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مذاکرات کے لیے ایران پہل کرے‘۔