دنیا

ایران: برطانیہ کیلئے 'جاسوسی' کے الزام میں خاتون کو 10 سال قید

ایرانی خاتون برٹش کونسل میں ایرانی ڈیسک کی انچارج کے طور پر برطانوی خفیہ ایجنسیوں سے تعاون کر رہی تھی، ترجمان عدلیہ

ایران کی عدالت نے برٹش کونسل کی ایک خاتون ملازمہ کو برطانیہ کے لیے ‘جاسوسی’ کے الزام میں 10 برس کی قید سنا دی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن میں جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی خاتون کو جاسوسی کے جرم میں سزا دی گئی ہے، جبکہ لندن نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

میزان آن لائن نے عدالت کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ایک ایرانی خاتون برٹش کونسل میں ایرانی ڈیسک کی انچارج کے طور پر کام کر رہی تھیں اور وہ برطانوی خفیہ ایجنسیوں سے تعاون کر رہی تھیں’۔

مزید پڑھیں: ایران: جوہری مذاکراتی ٹیم کے رکن کو 5 سال قید کی سزا

انہوں نے مذکورہ خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن کہا کہ ان کو حال ہی میں ‘جرم کے اعتراف کے بعد’ سزا دی گئی ہے۔

غلام حسین اسماعیلی نے کہا کہ مشتبہ خاتون کو ثقافتی پروگراموں کا انتظام کرنے کا منصوبہ سونپ دیا گیا تھا، تاہم انہیں ایرانی خفیہ ایجنسیوں اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے ایک برس قبل گرفتار کیا تھا۔

دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ و دولت مشترکہ دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ان رپورٹس پر شدید تشویش ہے کہ برٹش کونسل کی ایرانی ملازمہ کو جاسوسی کے الزام میں قید کی سزا دی گئی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں انسانی حقوق کی وکیل کو 38برس قید، 148کوڑوں کی سزا

ان کا کہنا تھا کہ ‘تہران میں قائم برطانوی سفارت خانہ اس معاملے پر ایرانی حکومت سے رابطے میں ہے تاکہ مزید معلومات حاصل کی جاسکیں’۔

برٹش کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘ان کا ایران میں کوئی دفتر یا نمائندہ نہیں ہے اور نہ ہی ایران میں کوئی کام کیا جارہا ہے’۔

خیال رہے کہ برٹش کونسل ایک ثقافتی اور تعلیمی ادارہ ہے جس کی شاخیں دنیا بھر میں موجود ہیں جہاں انگریزی زبان کے علاوہ دیگر تعلیمی اور ثقافتی کورسز بھی کروائے جاتے ہیں۔

غلام حسین اسماعیلی نے برٹش کونسل کی سرگرمیوں کو ‘غیر قانونی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکام نے برٹش کونسل کے دفتر کو ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ قبل بند کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ انہیں ‘برطانوی سیکیورٹی ایجنسی’ کی جانب سے ہدایات دی جاتی تھیں اور تربیت بھی دی گئی۔

ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘خاتون ایرانی طالبہ تھیں جو برطانیہ میں رہنا اور کام کرنا چاہتی تھیں اور برٹش کونسل نے ان کو ملازمت دی تھی اور انہوں نے ایران کے فن کاروں اور تھیٹر گروپوں سے رابطے بنائے تھے’۔

مزید پڑھیں: ایران: عوامی مقام پر اسکارف اتار کر لہرانے پر ایک سال قید کی سزا

رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں برٹش کونسل کی ایرانی ملازمہ عصر امیری کو 2018 میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے آئی تھیں، تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ سزا پانے والی خاتون وہی ہیں یا کسی خاتون کو سزا دی گئی ہے۔

برٹش کونسل کا کہنا ہے کہ ‘ملازمین کی سلامتی اور تحفظ ہمارا پہلا مقصد ہے اور ہم دفتر خارجہ اور دولت مشترکہ کے دفتر سے قریبی رابطے میں ہیں، ہم غیر سیاسی ادارہ ہیں اور شہریوں کے شہریوں سے تعلق بڑھانے کے لیے کام کرتے ہیں جبکہ ہمارا اسٹاف کسی قسم کی جاسوسی سے منسلک نہیں ہوتا’۔

خیال رہے کہ ایرانی عدالت کی جانب سے یہ سزا ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ایران اور برطانیہ کے تعلقات ایرانی نژاد برطانوی شہری کی والدہ کی گرفتاری پر پہلے ہی کشیدہ ہیں۔

ایرانی نژاد برطانوی شہری کی والدہ نازنین زغیری ریٹکلف کو ایرانی حکام نے 2016 میں حراست میں لیا تھا جب وہ تہران سے باہر جارہی تھیں جس کے بعد انہیں ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، انہیں ایرانی حکومت گرانے کی سازش کے جرم میں سزا دی گئی اور اب وہ 5 سالہ قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔