قومی اسمبلی: قبائلی علاقوں کی نشستوں میں اضافے سے متعلق ترمیمی بل منظور
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سابق فاٹا کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق 26 ویں آئینی ترمیم کے بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں قائد ایوان وزیر اعظم عمران خان بھی شریک ہوئے، دوران اجلاس فاٹا کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق 26 ویں آئینی ترمیمی بل، جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے آئینی ترمیم بل کی تحریک اور دیگر معاملات زیر بحث آئے۔
خیال رہے کہ قبائلی علاقوں سے منتخب ہونے والے آزاد امیدوار محسن داوڑ نے آئینی ترمیمی بل 2019 ایوان میں زیر غور لانے کی تحریک پیش تھی، جس پر ایوان نے تحریک کی منظوری دی اور بل پر بحث کا آغاز ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہوجائے گا، اس اضافے سے فاٹا کی قومی اسمبلی کی نشستیں 6 سے بڑھ کر 12 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستیں 16 سے بڑھ کر 24 ہوجائیں گی۔
بعد ازاں 26ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل ہوا، جس میں بل کی دوسری شق میں 2 ترامیم منظور کی گئی، ایک ترمیم رکن اسمبلی محسن داوڑ اور دوسری وفاقی وزیر نور الحق قادری نے پیش کی۔
دوسری شق میں ترمیم کے حق میں 281 ووٹ آئے جبکہ کسی رکن اسمبلی نے اس کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، اسی طرح بل کی تیسری شق میں بھی ترمیم بھی 2 تہائی اکثریت سے منظور ہوگئی۔
مجموعی طور پر اس بل کے حق میں 288 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، جس کے بعد بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ متفقہ طور پر 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی گئی۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد اسے ایوان بالا (سینیٹ) میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے صدرمملکت کو دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔
ملک کے کسی علاقے میں احساس محرومی نہیں ہونا چاہیے، عمران خان
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگ بہت مشکل سے گزرے ہیں لیکن اب ان کے عوام کی آواز ہر جگہ سنی جائے گی، خوشی ہے کہ تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ان کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان کو نمائندگی ملے۔