دنیا

’امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان افغانستان پر قابض ہوسکتے ہیں‘

اگرامریکی فوج فوری طورپر افغانستان سےنکل جاتی ہےتو افغان جنگ کااختتام بھی ویتنام جنگ جیساہوگا، سابق امریکی سیکریٹری دفاع

واشنگٹن: امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

2 امریکی صدور، جارج بش اور باراک اوباما، کی حکومت میں سیکریٹری دفاع کے منصب پر فائز رہنے والے رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیوں کہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں نے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا-طالبان مذاکرات کے ایک اور دور کا ’مثبت پیش رفت‘ کے ساتھ اختتام

انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

اس کے ساتھ انہوں نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورتوں کے لیے برا ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً، نوکری کرنا اور اسکول جانا وغیرہ کی سہولت حاصل ہے اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لے جائیں گے۔

تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: ’طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے غیر متوقع نتائج ہوسکتے ہیں‘

خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر رضامند ہوں؟

اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی افواج کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور طالبان تمام اہم معاملات پر رضامند ہوگئے، زلمے خلیل زاد

لیکن رابرٹ گیٹس نے مذاکرات میں امریکا کی نمائندگی کرنے والے وفد پر زور دیا کہ امریکی فوج کی واپسی سے قبل جنگجوؤں اور افغان حکومت کے درمیان معاہدہ کروایا جائے تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ بالآخر اس کا اطلاق افغان فریقین پر منحصر ہے۔