پاکستان

کراچی: 15 سالہ لڑکی کے ریپ کی تصدیق، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا

متاثرہ لڑکی کی والدہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر کراچی کے پولیس چیف نے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

کراچی: پولیس نے کم عمر لڑکی کے ریپ کی تصدیق ہونے پر متاثرہ لڑکی کی والدہ کی شکایت پر 4 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

خیال رہے کہ متاثرہ لڑکی کی والدہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

گلستان جوہر پولیس نے مقدمے میں ایک 60 سالہ خاتون کو بھی نامزد کیا ہے جس پر متاثرہ لڑکی کی والدہ نے الزام لگایا تھا کہ وہ 'ان کی بیٹی کے ریپ کی ذمہ دار ہے'۔

جمعہ کی رات کو پولیس نے 15 سالہ ریپ سے متاثرہ لڑکی کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ہسپتال میں جاں بحق ہونے والی لڑکی کا ریپ نہیں ہوا، پولیس

پولیس سرجن قرار احمد عباسی کے مطابق میڈیکل افسر (ایم ایل او) ڈاکٹر ذکیہ خورشید نے لڑکی کا میڈیکل کیا اور ریپ کی تصدیق کی۔

ایس ایس پی (شرقی) ڈاکٹر محمد فاروق نے ڈان کو بتایا کہ ماثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ایک ہفتہ قبل گینگ ریپ کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے تفتیش کے لیے 5 افراد کو حراست میں لیا، انہوں نے مزید بتایا کہ جب سے مقدمہ درج ہوا ہے 2 ملزمان تاحال نامعلوم ہیں اور پولیس کی جانب سے ملزمان کی شناختی پریڈ بھی کروائی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں شکایت کنندہ خاتون کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ گلستان جوہر میں اپنے 5 بچوں کے ساتھ مقیم ہیں اور ان کے خاوند اسلام آباد میں کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سرجانی میں اغوا، ریپ کا نشانہ بننے والی 14 سالہ لڑکی بازیاب

خاتون کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ روز سے ان کی بیٹی خاموش تھی اور واقعے کے حوالے سے کسی سے بات نہیں کررہی تھی، خاتون نے بتایا کہ 2 روز قبل اس کی ایک اور بیٹی نے بتایا کہ آپ کی غیر موجودگی میں 4 افراد اور ایک خاتون فلیٹ پر آئے تھے اور خاتون کے ہاتھ میں تیزاب تھا۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ 4 ملزمان نے لڑکی کا گینگ ریپ کیا اور اسے خاموش رہنے کو کہا اور ساتھ ہی دھمکی دی کہ اگر اس نے واقعے کے حوالے سے کسی کو بتایا تو اس پر تیزاب ڈال دیا جائے گا۔

پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 اور 34 کے تحت ایک خاتون سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ڈی آئی جی (شرقی) عامر فاروق نے بتایا کہ اس سے قبل شکایت کنندہ خاتون نے پی پی سی کی دفعہ 354 کے تحت 19 مارچ کو ایک الگ مقدمہ درج کروایا تھا۔

مذکورہ مقدمے کے اندراج کے موقع پر خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کے ایک فرد کے ساتھ تعلقات قائم تھے اور وہ اکثر ان سے ملنے کے لیے ان کے فلیٹ پر آتا تھا اور پولیس نے عدالت میں ملزم کے خلاف چارج شیٹ بھی پیش کی تھی۔

بعد ازاں خاتون نے ایک حلف نامہ جمع کروایا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے 'کسی غلط فہمی' کی وجہ سے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کروایا اور انہوں نے عدالت سے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے نواحی علاقے میں بچی کا ریپ کے بعد قتل

دوسری جانب حالیہ ایف آئی آر میں متاثرہ لڑکی کی والدہ نے 60 سالہ خاتون کو نامزد کیا ہے جو خود بھی اسی عمارت میں رہائش پذیر ہیں۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس نے معمر خاتون سے رابطہ کیا جس پر وہ فلیٹ کی 25 خواتین کو اپنے ساتھ تھانے لے آئیں اور شکایت کنندہ خاتون کے خلاف شکایت کی اور انہیں جگہ چھوڑنے کو کہا۔

واضح رہے کہ ایک ملزم فلیٹ کی یونین کا نمائندہ ہے۔

ایس ایس پی فاروق کا کہنا تھا کہ فلیٹ کی یونین نے بیٹی کے ریپ کی شکایت کرنے والی خاتون کو 7 مئی کو فلیٹ خالی کرنے کو کہا تھا۔

ان کاکہنا تھا کہ کچھ روز قبل سپر مارکیٹ میں ہونے والی آتشزدگی کے موقع پر ایک رپورٹر نے مذکورہ خاتون کی ویڈیو بنائی تھی جو بعد ازاں سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی۔


یہ رپورٹ 12 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی