پاکستان

صوبے کی تقسیم کا بیان، اپوزیشن کا گورنر سندھ کو برطرف کرنے کا مطالبہ

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے غیر ذمہ دارانہ بیان دے کر اپنی آئینی حیثیت کو متنازع بنایا، پیپلز پارٹی

صوبہ سندھ کی تقسیم سے متعلق بیان دینے پر سینیٹ میں اپوزیشن رہنماؤں نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں کی جانب سے عمران اسمٰعیل کا دفاع کیا گیا کہ آئین میں ایک صوبے میں مزید انتظامی یونٹ قائم کرنے کی اجازت موجود ہے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما سسی پلیجو نے مذکورہ مسئلے پر روشنی ڈالی تھی کہ گورنر سندھ نے غیر ذمہ دارانہ بیان دے کر اپنی آئینی حیثیت کو متنازع بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انہیں سندھ کی تقسیم کا خواب بھی نہیں دیکھنے دیں گے‘۔

مزید پڑھیں: ’ملک میں پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی حکومت ہے‘

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت حلف لینے کے بعد سے گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے لیکن حلف لینے کے بعد سے عمران اسمٰعیل کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ وزیراعلیٰ ہیں۔

رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی، جنہوں نے عمران اسمٰعیل کو گورنر سندھ بنایا، وہ خود غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے تھے۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے 12 مارچ کو ایک انٹرویو میں صدر عارف علوی کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ نظام کو صدارتی نظام سے تبدیل کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔

پی پی پی رہنما نے کہا تھا کہ یہ پارلیمانی نظام پر حملے سے کم نہیں ہے۔

رضا ربانی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے گورنر بھی کہا تھا کہ صدارتی نظام بہتر ہے کیونکہ پارلیمانی نظام میں سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سندھ کی تقسیم برداشت نہیں کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ گورنر سندھ کو ایسا بیان دینے سے قبل استعفیٰ دینا چاہیے۔

سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ حساس اور خطرناک بیان ملک میں جاری بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے دیا گیا۔

شیری رحمٰن نے بھی گورنر عمران اسمٰعیل سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے نمائندے کو اسٹیٹ بینک کا گورنر تعینات کیا ہے، انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں مزید کمی کے امکانات ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت کو متنازع بنایا جارہا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پاکستان تحریک انصاف کو متحدہ قومی موومنٹ کا ایک اور چہرہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئی ایم ایف' کے ڈاکٹر رضا باقر اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر مقرر

سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے الزام عائد کیا کہ صدر مملکت عارف علوی اور اس وقت کے وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے قبل گورنر ہاؤس سندھ میں فارما ٹائیکونز سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم سے متعلق بیان دینے پر گورنر سندھ کو عہدے سے برطرف کیا جانا چاہیے۔

اپوزیشن کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے کہا کہ مزید انتظامی یونٹ بنانے سے متعلق بحث کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ ’آپ کا ماضی بتاتا ہے کہ آپ نے نسلی بنیادوں پر ملک تقسیم کیا'۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں۔

انہوں نے رضا باقر کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک تعیناتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسی مٹی کے بیٹے ہیں، ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ محمد یعقوب، ڈاکٹر عشرت حسین اور یاسین انور کہاں سے آئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ولید اقبال نے نقطہ اٹھایا کہ آئین کا آرٹیکل 239(4) میں صوبوں کی حدود میں تبدیلی کا ذکر کیا گیا ہے۔


یہ خبر 10 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی