سنگاپور نے جعلی خبروں کی اشاعت کو جرم قرار دے دیا
سنگاپور نے جعلی خبروں کی اشاعت کو جرم قرار دیتے ہوئے اس طرح کے مواد کو بلاک کرنے اور ہٹانے کے احکامات دینے کی اجازت بھی دے دی۔
سنگاپور کے اخبار ’دی اسٹریٹ ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق آن لائن جھوٹی اطلاعات اور گمراہ کن رپورٹس کے خلاف بل جمعے کی رات 9 کے مقابلے 72 ووٹس سے منظور کرلیا گیا۔
یہ قانون اس قسم کے جھوٹ کی روک تھام کرے گا جو سنگاپور کے لیے صحیح نہیں ہو گا یا انتخابات پر اثر انداز ہوسکتا ہو اور سروس فراہم کرنے والوں کو اس قسم کا مواد ہٹانا پڑے گا یا حکومت اسے بلاک کرسکے گی۔
قانون کے مطابق جھوٹا مواد شائع کرنے والوں کو 10 سال سے زائد قید کی سزا اور بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب جھوٹی بات کو پَر لگ جائیں اور سچ لنگڑاتا ہوا پہنچے
پارلیمنٹ میں اس بل کی مخالفت کرنے والوں کا موقف تھا کہ حکومتی وزارتوں کو اس بات کا تعین کرنے کے غیر معمولی اختیار مل جائیں گے کہ کونسی خبر جھوٹی ہے اور کون سی عوام کے مفاد میں ہے۔
اخبار کے مطابق وزیر قانون کے شنمگم کا کہنا تھا کہ جھوٹا مواد ہٹانے کے احکامات کسی فرد کے بجائے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو دیے جائیں گے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ سنگاپور کے ایک عام شہری کے آن لائن اظہار کے لیے تباہ کن اور آن لائن آزادنہ طور پر کام کرنے والے خبروں کے پورٹل کے لیے دھچکا ہے۔
سنگاپور کے وزیراعظم لی حسین لونگ نے گزشتہ ماہ مجوزہ قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہت سے ممالک میں یہ قانون ہے اور اس معاملے پر سنگاپور میں 2 سالوں سے بحث جاری تھی۔
مزید پڑھیں: قصہ دو جعلی خبروں کا، جنہوں نے خلیج میں آگ بھڑکا دی
انہوں نے اس تنقید کو مسترد کردیا کہ یہ قانون سنگاپور میں آزادی اظہارِ رائے کو مزید محدود کردے گا جہاں پہلے ہی عوامی اجتماعات اور اختلاف پر قوانین سخت ہیں۔
ملائیشیا کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ ’وہ سنگاپور کی میڈیا مینجمنٹ پر تنقید کرتے ہیں لیکن جو کچھ ہم نے کیا اس سے سنگا پور کو فائدہ ہوا اور ہمارا ارادہ ہے کہ سنگاپور کے لیے فائدہ مند کام کرتے جائیں اور میرے خیال میں نیا قانون اس ضمن میں اہم ترین قدم ثابت ہوگا‘۔
اسی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کی وزیراعظم مہاتیر محمد نے خبردار کیا تھا کہ اس قسم کے قانون ایسی 2 دھاری تلوار بن سکتی ہے جس کا غلط استعمال حکومتیں اقتدار میں رہنے کے لیے کرسکتی ہے۔
خیال رہے کہ جعلی خبروں کے خلاف ملائیشیا کی پابندی کو قانونی شکل دینے پر مہاتیر کے اتحادیوں کو 2018 میں ہکا بکا کردیا تھا جس کے بعد انہوں نے اس قانون کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس سلسلے میں کی گئی پہلی کوشش ناکام ہوچکی ہے۔