پاکستان

مدارس اور اسکولوں میں یکساں نصابِ تعلیم نافذ کرنے کی منظوری

حکومت تمام مدارس کو اپنی نگرانی میں لینے کی خواہشمند نہیں، مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان

وفاقی کابینہ نے پورے ملک میں مدارس سمیت تمام اسکولوں میں یکساں نصاب تعلیم نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران رمضان المبارک کے مہینے میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے اور موبائل فون کمپنیوں کے لائنسنز کی تجدید کی بھی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں کابینہ نے گردیشی قرضوں پر قابو پانے اور بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری کے لیے خودکار میٹر نظام لگانے کی بھی منظوری دی۔

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے تقرری سے متعلق دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اجلاس کے دوران سید شبر زیدی کی بطور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) تقرری کی منظوری نہیں دی۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس کے دوران ملک میں وفاق المدارس کے تحت چلنے والے 30 ہزار مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ پر جامع گفتگو ہوئی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان:بچوں کو اسکول یا مدرسہ نہ بھجوانے والوں کےخلاف مقدمات کا اعلان

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ وزیراعظم عمران خان کا وژن تھا کہ پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تمام مدارس کو اپنی نگرانی میں لینے کی خواہشمند نہیں ہے لیکن وہ حکومت کے ساتھ منسلک ہوں گے، حکومت ان کی بینک ٹرانزیکشنز اور غیرملکی فنڈنگ کی نگرانی کرے گی۔

خیال رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت سے تمام مدارس کو حکومت کے ماتحت کرنے اور ملک میں یکساں نظام تعلیم کی کوششیں کی جاتی رہیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر توانائی عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں کے تعین میں حکومت اپنے اختیارات استعمال نہ کرے، آئی ایم ایف

بجلی کے نرخ میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمر ایوب نے بتایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے 3.4 فیصد بجلی کے نرخ بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم حکومت نے صرف 1.87 فیصد ہی اضافہ کیا۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے لیے 4 سو 50 ارب روپے کےگردیشی قرضے چھوڑنے پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ گردیشی قرضے ہی پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے، تاہم حکومت سال 2020 تک توانائی شعبے میں گردیشی قرضوں کو کم کرتے ہوئے بالکل ختم کردے گی۔

وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے ملک کے ایسے علاقوں میں بھی بجلی کی سپلائی جاری رکھی جہاں بجلی چوری معمول ہے۔

مزید پڑھیں: خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ حکومت بہت جلد پورے ملک میں خودکار میٹر نظام لگائے گی جو بجلی چوری پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد کرے گی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ بجلی چوری کرنے 27 ہزار کیسز رجسٹرڈ کیے گئے جن میں 4 ہزار 2 سو 25 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ حکومت رمضان کے مہینے میں بجلی چوری والے علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی جاری رکھنا چاہتی ہے، تاہم ان علاقوں میں بیک وقت قانونی کنکشنز اور کنڈوں کی وجہ سے وہاں موجود فیڈرز لوڈ کو برداشت نہیں کرپاتے اور ٹرپ کر جاتے ہیں۔

مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ کابینہ نے آئندہ 15 سالوں کے لیے موبائل کمپنیوں کے لائسنز کی تجدید کی منظوری بھی دے دی جس سے قومی خزانے میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر شامل ہوجائیں گے۔