سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے—اسکرین شاٹ
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دھماکا خود کش تھا یا نہیں یہ ابھی معلوم کیا جارہا ہے اور صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کی اطلاعات تھیں لیکن داتا دربار پر اس طرح کے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ قربانیاں دے رہا ہے، شہریوں کی حفاظت ہمارا فرض ہے اور ہم اسے پورا کریں گے۔
مزیدپڑھیں: کوئٹہ: سبزی منڈی میں بم دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی
داتا دربار پاکستان کے ان مزاروں میں سے ایک ہے جہاں زائرین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
پولیس اور ریسکیو ذرائع کے مطابق داتا دربار کے باہر دوسرا حملہ ہے، اس سے قبل جولائی 2010 میں پہلا حملہ ہوا تھا، جس میں 50 افراد جاں بحق اور 200 زخمی ہوئے تھے۔
صدر، وزیر اعظم و سیاسی شخصیات کا اظہار مذمت
ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر شخصیات نے لاہور دھماکے پر اظہار افسوس کیا۔
صدر مملکت نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماہ مقدس رمضان میں اس طرح کے عمل میں ملوث عناصر گمراہ کن ہیں۔
داتا دربار کے باہر دھماکے پر وزیر اعظم عمران خان نے سخت مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: سبزی منڈی میں خودکش حملہ، 20 افراد جاں بحق
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کہ کہ وہ دھماکے میں زخمی افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کریں، ساتھ ہی انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی داتا دربار کے باہر پولیس موبائل کے قریب دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
داتا دربار کے باہر دھماکے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس فوری طلب کرلیا اور اپنے بھکر، سرگودھا اور شیخوپورہ کے دورے منسوخ کردیے۔
مزیدپڑھیں: بلوچستان میں 2 دھماکے، سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی
دھماکے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماہ صیام میں معصوم اور بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کانشانا بنانا اسلام دشمن عناصر کا شاخسانہ ہے، ہمارا ملکی دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور پاکستان کے دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی داتا دربار خودکش حملے پر مذمت کا اظہار کیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں گزشتہ 5 سال میں سیاسی جماعتوں، تمام صوبوں، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے دہشت گردی پر قابو پایا گیا تھا، تاہم اس کا واپس آنا افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیرہ مراد جمالی میں بم دھماکا، ایک شخص جاں بحق
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کو یکسر فراموش کرنا غفلت، لاپروائی ہے، امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے، اس پر غور کرنا ہوگا کہ یہ واقعات دوبارہ کیوں ہورہے ہیں۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی داتا در بار کے باہر ہونیوالے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی اور میو اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔
میڈیا سے گفتگو میں چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے مقد س مہینے میں دہشت گردی کرنیوالے وحشی در ندے ہیں, پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے امن دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے.
انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے خاندانوں کے غم میں ہم سب برابر کے شر یک ہیں۔
مزیدپڑھیں: بلوچستان میں 2 دھماکے، سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے میو ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ داتا دربار واقعہ کے 40 مریضوں کو میو ہسپتال لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی تکلیف میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔