پاکستان

نواز شریف کارکنوں کے جلوس میں کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکن جاتی امرا کے باہر جمع ہوئے تھے جنہوں نے سابق وزیراعظم کو جلوس کی شکل میں جیل تک پہنچایا۔
|

سابق وزیر اعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کی سزا پر سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی 6 ہفتوں کی ضمانت کے اختتام پر کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد کا کارواں بھی ان کے ساتھ تھا جنہوں نے انہیں جلوس کی شکل میں جیل پہنچایا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف مقررہ وقت سے 15 منٹ بعد جیل کے احاطے میں پہنچے اور ان کی گاڑی کوٹ لکھپت جیل میں داخل ہوئی۔

مریم نواز اور حمزہ شہباز نے سابق وزیراعظم کو جیل کے اندر تک پہنچایا۔

کوٹ لکھپت جیل پہنچنے پر مریم نواز نے لاہور کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ 'رائیونڈ سے کوٹ لکھپت جیل پہنچنے میں 4 گھنٹے لگے جو بمشکل آدھے گھنٹے کا راستہ ہے اور اب دروازے پر ہیں، شکریہ لاہور'۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پہلا روزہ اپنے گھر میں افطار کرنے کے بعد پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی اور جیل کے لیے روانہ ہوئے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل قواعد کے مطابق رات کے 12 بجے قبل جیل کوٹ لکھپت پہنچنا تھا تاہم وہ 15 منٹ تاخیر سے پہنچے۔

جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا تھا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی جبکہ جیل کے باہر پولیس اور لیگی کارکنان میں دھکم پیل بھی ہوئی۔

سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے حمزہ شہباز بھی ان کے ساتھ ہیں اور ان کی گاڑی پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز چلا رہے تھے۔

اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، مشاہداللہ خان، مفتاح اسمٰعیل، تہمینہ دولتانہ، رانا تنویر، سابق گورنر سندھ محمد زبیر سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما موجود تھے۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کی جیل واپسی: قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں، مریم نواز

دوسری جانب کوٹ لکھپت جیل کے سپرینٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ 'چونکہ نواز شریف نے وقت پر جیل میں رپورٹ نہیں کیا اسی لیے لاک اپ کو بند کردیا گیا ہے اور اب جیل حکام انہیں وصول نہیں کریں گے'۔

جاتی امرا میں سیکیورٹی اسٹاف کو ایک خط دینے کے بعد عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'اب ہمیں محمکہ داخلے کے احکامات کا انتظار ہے جس کے مطابق اگلہ فیصلہ کیا جائے گا'۔

قبل ازیں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ جلوس ان ناقدین کے لیے جواب ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے عوامی حمایت کھو دی ہے جبکہ اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں کو بھی کارکنوں کو متحرک کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں اور جلوس میں شریک افراد کے لیے افطار کے انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس تاثر کو رد کردیا کہ جلوس کسی قسم کا پاور شو ہے اور کہا کہ کارکنان اپنے قائد سے اعتماد کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔

رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک نے دعویٰ کیا کہ کسی کو بھی آج کے پروگرام کے لیے کارکنوں کو متحرک کرنے کی ہدایت نہیں کی گئی ہے۔

مریم نواز نے سابق وزیر اعظم کی ضمانت کی مدت ختم ہونے سے ایک دن پہلے ٹویٹر میں پروفائل تصویر تبدیل کرتے ہوئے اس میں 7 مئی کو نواز سے اظہار یک جہتی کے لیے جیل کے باہر جمع ہونے کا کہا تھا اور تصویر کے اوپر تحریر کیا تھا 'چلو چلو کوٹ لکھپت جیل چلو'۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو الوداع کہنے کے لیے لوگ طے شدہ پروگرام کے مطابق باہر آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی مدت ضمانت ختم,آج جیل منتقل کیا جائے گا

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی کے سامنے روڑے اٹکائے گئے تو حکومت پنجاب اس کی ذمہ دار ہوگی اور وفاقی وصوبائی دونوں حکومت کو ریلی کے خلاف کارروائی پر خبردار کردیا۔

نواز شریف پاکستان کے حقیقی قائد ہیں، شہباز شریف

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے قائد اور بھائی نواز شریف سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کہا کہ ‎شریف خاندان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ ہم الزامات سے ڈر کر بھاگنے والے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی جرات اور بہادری سے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک دلیر، سچے، نڈر اور پاکستان کے حقیقی قائد ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‎جلد وطن واپس لوٹوں گا اور سیاسی مخالفین ایک بار پھر جھوٹے ‎ثابت ہوں گے، وقت نے جھوٹے الزامات لگانے والوں کو بے نقاب کردیا، ہمیں بھگانے کی خواہش رکھنے والے خود بھاگ گئے۔

نواز شریف کی جیل واپسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‎بیٹی مریم اور حمزہ شہباز پاکستان کے عظیم قائد کو غیور اور مخلص کارکنوں کے ہمراہ جیل تک الوداع کرنے جائیں گے، ‎جیل کے یہ دروازے نواز شریف کو عوام سے زیادہ عرصے تک دور نہیں رکھ سکتے، ‎پورا پاکستان نواز شریف کو دوبارہ رہائی پر خوش آمدید کہنے کو بے تاب رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‎کارکنوں کو اپنے قائد کو جیل تک الوداع کرنے کی اجازت نہ دینا حکومت کے خوف اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، معزز اور مخلص پارٹی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ ‎کارکن حالات کی پرواہ کیے بغیر اپنے قائد اور پارٹی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر جیل میں تھے تاہم سپریم کورٹ نے 27 مارچ کو ان کی درخواست پر 6 ہفتوں کے لیے انہیں طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔

سابق وزیراعظم نے ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست جمع کرائی تھی جس کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ:نواز شریف کی ضمانت میں توسیع،بیرون ملک علاج کی درخواست مسترد

یاد رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا،مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔