تھیلیسیمیا کیا ہے؟ اور اس سے نجات کس طرح ممکن ہے؟
تھیلیسیمیا کیا ہے؟ اور اس سے نجات کس طرح ممکن ہے؟
تحریر و تصاویر: امجد علی سحاب
اس کی روشن آنکھیں اور پھول جیسے کھلتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر کسے گمان گزر سکتا تھا کہ وہ بیمار ہے۔ میں جب بھی اسے وارڈ میں دیکھتا، مسکان زیرِ لبی کے ساتھ وہ میرا استقبال کرتی۔ گلاس پینٹنگ میں اس کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ وہ جتنے بھی پیسے کماتی، اس کا بیشتر حصہ اپنے علاج پر خرچ کرنا اس کی مجبوری ہوچکی تھی۔
اس کا نام مہوش تھا۔ 25 یا 26 کے پیٹے میں تھی، مگر خون کے موذی مرض (تھیلیسیمیا) نے اس کی جسمانی ساخت پر اثر کر رکھا تھا۔ 26 سال جم کر لڑی مگر کیا کیا جائے کہ تھیلیسیمیا ہے ہی ایسی بیماری جس کے آگے بالآخر ہار ماننا ہی پڑتی ہے۔
یہ اکیلے مہوش کی کہانی نہیں بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں ہزاروں پھول جیسے معصوم بچے خون کی اسی موذی بیماری سے متاثر ہیں، جب کہ میری جنم بھومی سوات میں اس بیماری سے متاثر بچوں کی تعداد تقریباً 3 ہزار کے قریب ہے۔