دنیا

’طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے غیر متوقع نتائج ہوسکتے ہیں‘

خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو کی رپورٹ میں 8 چیزوں کی منصوبہ بندی پر اصرار اور 8 خدشات کی نشاندہی کی گئی۔

امریکا کے نگران ادارے نے کانگریس کو ارسال کی گئی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے غیر متوقع اور غیر منظم نتائج ہوسکتے ہیں۔

خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (ایس آئی جی اے آر) نے افغانستان کے تعمیرِ نو سے متعلق کانگریس کو پیش کی گئی سہ ماہی رپورٹ میں کہا کہ امن معاہدے سے جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا لیکن اس کے طویل المدتی ناقابل یقین نتائج بھی ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’اگر طالبان رہنما، افغانستان کی حکومت سے مذاکرات پر آمادہ ہوجاتے ہیں اور اگر ان مذاکرات کے نتیجے میں کوئی امن معاہدہ ہوجاتا ہے تو افغانستان میں گزشتہ 4 دہائیوں سے جاری جنگ اور امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: امریکی فوج نے افغانستان کے اہم معاملات کی نگرانی بند کردی

اس میں مزید کہا گیا کہ ’لیکن یہ معلوم نہیں کہ امن کیسے خوش آئند ہوگا، اس کے ناقابل یقین نتائج بھی ہوسکتے ہیں‘۔

امریکی ادارے کی رپورٹ میں امن معاہدے کے ’دن کے بعد‘ 8 چیزوں کی منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیا گیا، جن میں سیکیورٹی، سول پالیسی، اقتصادی ترقی، انسداد منشیات، خواتین کے حقوق، سابق جنگجوؤں کی دوبارہ بحالی اور ان کی نگرانی شامل ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ معاہدے کے بعد ایسے خدشات مستحکم افغانستان کے مشترکہ مقصد کے حصول پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، جو قانون کی حکمرانی کا احترام کرے اور اپنے ملک اور پڑوسی ممالک کے ساتھ امن قائم رکھے۔

مزید برآں رپورٹ میں معاہدے کے دن بعد پیدا ہونے والے خدشات کی نشاندہی کی گئی جیسا کہ ’افغانستان میں امریکی ٹیکس دہندگان کی سرمایہ کاری کو خطرہ ہوسکتا ہے، انسانی ضروریات اور ترقی پر مبنی پروگرامز کو روکا جاسکتا ہے، افغان حکومت کی حمایت کو کمزور کرنا اور ایک نئے تنازع کی بنیاد یا کشیدگی دوبارہ شروع کی جاسکتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد، طالبان کے ہتھیار ڈالنے کا خیال بھول جائیں، ترجمان

اس میں 8 بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی، جن میں وسیع پیمانے پر سیکیورٹی میں کمی، اقتصادی ترقی میں سست روی، منشیات کی تجارت، خواتین کے حقوق کو درپیش خطرات، سابق جنگجوؤں کی دوبارہ بحالی اور محدود نگرانی شامل ہیں۔

امن مذاکرات میں ایک روز کا وقفہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز رمضان کے آغاز پر امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات روک دیے گئے جس میں دونوں فریقین کے درمیان غیر ملکی افواج کے افغانستان کے انخلا کے اہم مسئلے پر بات چیت جاری ہے۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ رمضان کے پہلے دن کے باعث مذاکرات میں ایک روز کا وقفہ دیا گیا اور آج (منگل) سے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کی سیکیورٹی ضمانت کے بدلے میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے وقت سے متعلق مسئلے پر مذاکرات پیچیدہ ہوگئے تھے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 7 مئی 2019 کو شائع ہوئی