’رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی نامزد کرنے پر اپوزیشن خود منتشر ہے‘
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رانا تنویر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین نامزد کرنے پر اپوزیشن خود ہی انتشار کا شکار ہے۔
قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیتے ہوئے رانا تنویر کو اس عہدے کے لیے نامزد کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ رانا تنویر کو اہم عہدے پر نامزد کرنے سے قبل مشاورت نہیں کی گئی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کی اہم جماعت سے مشاورت کیے بغیر پی اے سی کی چیئرمین شپ ایسے منتقل کردی گئی جیسے وراثتی انتقال کیا جاتا ہے جو جمہوری تقاضوں کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) اس طرح اس اہم عہدے سے متعلق فیصلے کرے گی تو ایوان میں مشکلات کھڑی کرے گی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا پوتی کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہونے کا اعلان
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے فہم و فراست سے پی اے سی کا مسئلہ حل کیا تھا، حالانکہ اس مسئلے پر ہمیں فواد چوہدری اور شیخ رشید کے طعنے بھی سننا پڑے تاہم سب کے کردار کی وجہ سے یہ مسئلہ حل ہوا، لیکن اپوزیشن لیڈر نے از خود پی اے سی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور رانا تنویر کو نامزد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پی اے سی سب سے اہم اسٹینڈنگ کمیٹی ہے، اس معاملے پر اپوزیشن سے بھی مشاورت نہیں کی گئی، بلاول بھٹو نے بھی یہی الفاظ استعمال کیے ہیں، پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل تک سے مشاورت نہیں کی گئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کا تقاضا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو پی اے سی چیئرمین شپ دی جائے جبکہ شہباز شریف نے خود میثاق جمہوریت کو روند دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ (ن) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، بتائیں اس کی وجوہات کیا ہے، اس طرح کا فیصلہ ہمیں قبول نہیں ہے۔
بعد ازاں توجہ دلاؤ نوٹس کے دوران اپوزیشن ارکان مختلف پلے کارڈز لے کر کھڑے ہوگئے، پلے کارڈز پر مہنگائی بم نامنظور، آئی ایم ایف کی پالیسیاں نامنظور کے نعرے درج تھے، اس دوران اپوزیشن ارکان نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا، شدید شور شرابے میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’شہباز شریف کی دستبرداری سے متعلق (ن) لیگ کی کابینہ بھی آگاہ نہیں تھی’
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اس وقت لندن میں ہیں جنہوں نے پاکستان سے روانہ ہونے سے قبل پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کی تھی جن کی منظوری کے بعد پارٹی کی تنظیم نو کرتے ہوئے مرکزی عہدیداروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا سینئر نائب صدر، مریم نواز اور حمزہ شہباز کو نائب صدور مقرر کردیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم نواز شریف نے رانا تنویر کو اس عہدے کے لیے نامزد کردیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ خواجہ آصف کو پالیمانی لیڈر نامزد کردیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’ شہباز شریف شروع سے ہی پی اے سی کی چیئرمین شپ لینے کے خواہاں نہیں تھے، جبکہ انہوں نے متحدہ اپوزیشن اور پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے اصرار پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ قبول کیا تھا۔‘
لندن روانگی سے قبل اپنے ایک پیغام میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’عدالت نے مجھے ضمانت پر رہا کردیا اور میرا نام ای سی ایل سے نکالا جاچکا ہے، ان حالات میں، میں اپنے پوتے کو دیکھنے اور ساتھ ہی اپنا طبی معائنہ کرانے کے لیے لندن کا مختصر دورہ کرنے جارہا ہوں اور انشاءاللہ جلد واپس آجاؤں گا‘۔