کراچی کے ساحلوں پر زندگی اور موت کا کھیل
سینڈس پٹ بیچ پر مامور لائف گارڈ سلیم نے بارہا کہا، ’میڈیم، خدارا اس جگہ سے دُور ہو جائیں، یہ محفوظ مقام نہیں کیونکہ لہروں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔‘
اس پر ایک عمر رسیدہ خاتون نے تند و تیز لہجے میں جواب دیا، ’تمہیں کہاں سے کوئی لہر یہاں تک آتی دکھائی دے رہی ہے؟ ویسے بھی ہم بہت دُور خشک جگہ پر کھڑے ہیں!‘ وہ عمر رسیدہ اپنے رشتہ داروں کے 12 سے 36 ماہ کی عمر کے ان 5 بچوں کو سنبھالنے میں مصروف تھی جو گرمیوں کی ایک دوپہر سیر و تفریح کے لیے آئے ہوئے تھے۔
بچوں کی حفاظت سے متعلق سلیم کی فکر بڑھتی گئی اور اس نے 2 بار اس فیملی کو ساحل سے دُور جانے کے لیے کہا۔ جب اس نے آخری بار کوشش کی تو اسے نہ صرف سخت لفظوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ جسمانی جارحیت بھی سہنی پڑی۔ اس کی تمام کوشش رائیگاں گئیں اور وہ وہاں سے چلا گیا پھر کچھ دیر بعد اسی خاندان کی چیخ و پکار سن کر دوڑتا ہوا لوٹا جن کے بچوں کو ایک لہر اپنے ساتھ بہا لے گئی تھی۔ سلیم نے 3 بچوں کو تو بچا لیا تھا لیکن 2 بچے ڈوب چکے تھے۔