بک ریویو: اے تحیر عشق (نہ جنوں رہا نہ پری رہی)
انگریزی افسانوں پر مشتمل اپنی گزشتہ کتاب ٹیلز فرام بریہرا کے بعد ڈاکٹر رفیع مصطفیٰ کی اب ایک اور کتاب اے تحیر عشق (نہ جنوں رہا، نہ پری رہی) شائع ہوچکی ہے۔ مرکزی کردار کے بچپن سے جوانی تک کی کہانی پر مبنی اس ناول کی ابتدا ایک ایسے خاندان کی کہانی کے ساتھ ہوتی ہے جو شمالی ہندوستان کے ایک قصبے کے ریت و رواج اور اقدار سے بھرپور ثقافت میں گہرائی سے پیوستہ ہے۔
1930ء اور 1940ء کی دہائی کے پس منظر میں لکھے گئے ناول کے مرکزی کردار بلال ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانے کا حصہ ہے جو ایک ایسے خاندان کی تین نسلوں کے کرداروں کے درمیان تعلقات کو پیش کرتا ہے جو بدقسمتی اور خوش قسمتی کے پنڈولم میں جھولتا ہے۔
ناول میں استعمال ہونے والی زبان اور اظہار کے طریقے میں اس قدر ربط و روانی اور گرفت ملتی ہے کہ میں صفحہ پر صفحہ پلٹتا ہی چلا گیا، اور مجال ہے کہ ایک لمحے کے لیے بھی دلچسپی میں کمی ہوئی ہو۔