آئی ایم ایف وفد سے ملاقات میں صوبائی حکام بھی موجود تھے—فوٹو: وزارت خزانہ
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ، ریونیو اور معاشی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، پنجاب، خیبر پختونخوا (کے پی) اور بلوچستان کے صوبائی وزرا خزانہ کے ہمراہ ایرنسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی جہاں زیر بحث پیکیج کے پیش نظر موجودہ معاشی صورت حال پر گفتگو کی گئی'۔
اجلاس کے دوران ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کہا گیا کہ آئی ایم ایف 'مشن نے مالی معاملات پر مسلسل رابطے میں رہنے اور وفاقی اور صوبائی مالی معاملات پر زیادہ سے زیادہ رابطے اور تعاون کے لیے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ایف سی سی) جیسے فورمز کے استعمال پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تعریف کی'۔
وزارت خزانہ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ٹیکس سے آمدنی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ صوبائی نمائندوں نے مشن کو یقین دلایا کہ وہ وفاقی حکومت سے تعاون کریں گی اور آئی ایم ایف سے پیکیج کے لیے ہونے والے مالی فریم ورک پر مذاکرات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔
آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے دی گئی معلومات پر ان کی تعریف کی اور ٹیکس کے نظام کی اہمیت کا اجاگر کیا اور کہا کہ اس سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ملک میں کاروباری سرگرمیاں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر اپنے عہدوں سے فارغ
میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ صوبوں اور وفاق نے ملاقات کی ہے اس کے علاوہ مالیاتی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جہاں صوبوں نے اپنی تجاویز دیں۔
آئی ایم ایف سےملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں معاشی اعداد و شمار دیے گئے، ٹیکس وصولیاں بڑھانے پر آئی ایم ایف سے بات ہوئی، ان تجاویز پر آئندہ بجٹ میں غور کیا جائے گا کیونکہ بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی آج رات یا کل تک ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی تازہ ترین تبدیلیوں میں حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور ایف بی آر کے چیئرمین جہانزیب خان کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھا۔
خدمات پر سیلز ٹیکس صوبائی معاملہ، تبدیلی آئین کے خلاف ہوگی، وزیر اعلیٰ سندھ
علاوہ ازیں آئی ایم ایف اور صوبوں کے درمیان مذاکرات کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا نے بھی میڈیا سے بات چیت کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد اور مشیر خزانہ سے الگ الگ ملاقات ہوئی، مشیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ ٹیکس محاصل کم ہونے سے صوبوں پر دباؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ صوبائی ٹیکس وصولیاں قدر بہتر ہیں جبکہ سندھ کی ٹیکس وصولیاں کافی بہتر ہیں، وفاق کو ٹیکس وصولیاں بہتر کرنا ہوں گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ معاشی سست روی کو بہتر کرنا پڑے گا، یہ چیزیں بہتر ہوں گی تو ٹیکس وصولیاں بڑھیں گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اس حوالے سے موقف دہرایا گیا، تاہم مشیر خزانہ کو خط لکھا تھا کہ اس میں کوئی تبدیلی آئین کے خلاف ہو گی۔
اس موقع پر مراد علی شاہ سے سوال کیا گیا کہ کیا حفیظ شیخ کی تعیناتی درست ہے؟ تو اس پر وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ بات وزیر اعظم سے پوچھیں میں کسی کو تعینات نہیں کررہا۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے ڈیڑھ سال معیشت پر مزید بھاری گزریں گے، وزیر مملکت
ایک سوال کہ وزارت خزانہ میں عالمی بینک کا نمائندہ تعینات ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے لانے کی ہیں پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ سارا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، عبدالحفیظ شیخ ہمارے دور میں مشیر خزانہ اور پھر وزیر خزانہ بھی رہے ہیں، پی ٹی آئی ہماری پالیسی کی پیروی کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد معاملات درست ہوں گے، تیمور جھگڑا
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے پر بات ہوئی ہے اور یہ ملاقات مثبت رہی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات جلد طے کرکے آگے بڑھنا چاہیے تاکہ ملک میں بے یقینی کا خاتمہ ہو، ملک کو اگلے مرحلے میں داخل ہونا چاہیے۔
تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ سے ملاقات میں چاروں صوبوں نے مالی توازن پر بات کی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات ختم ہونے بعد معاملات مثبت سمت میں جائیں گے۔