وزیر اعظم نے پنجاب میں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
وزیر اعظم عمران خان نے صوبہ بلوچستان کے بعد پنجاب میں بھی نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔
اس سلسلے میں رینالہ خورد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا، جہاں وزیر اعظم کے علاوہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانے ہیں، گھروں کی تعمیر ایک مشکل منصوبہ ہے اگر یہ منصوبہ مشکل نہ ہوتا تو گزشتہ حکومتیں اس پر عمل کرچکی ہوتیں، یہ مشکل کام ہماری حکومت کرے گی آسان کام گزشتہ حکومتیں کرچکیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھے معاشرے کمزور طبقے کی فکر اور احساس کرتے ہیں، ہاؤسنگ پالیسی پر کامیاب عمل درآمد وزیر اعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں احساس نہ ہو وہ معاشرہ کبھی آگے نہیں بڑھتا، آج مغربی معاشرے میں جو چیز ہمیں نظر آئے گی وہ احساس ہے، وہ کمزور طبقے کی فکر کرتا ہے کیونکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ کمزور طبقے کا احساس کرے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو ماڈل دیا اس میں احساس تھا، مدینہ کی ریاست میں پیسہ نہیں تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے یہ ثابت کیا کہ جب ریاست میں احساس ہو تو اللہ کی طرف سے مدد ہوتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سویڈن، ناروے اور ڈنمارک کا نظام دیکھیں تو نظر آئے گا کہ انہوں نے وہ نظام اپنایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنایا تھا، یہ انسانیت کا نظام ہمارا نظام تھا جو آج اُدھر چلا گیا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اللہ اس معاشرے کو عزت دیتا ہے جو اللہ کے حبیب اور اس کی مثال پر چلتے ہیں، ہمارا ملک ایک بہت بڑے خواب کا نام تھا، ہم نے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ہی اسے کھڑا کرنا تھا اور ہماری یہی کوشش ہے کہ پاکستان کے مشکل ترین معاشی حالات میں اس طبقے کے لیے 50 لاکھ گھر بنائیں جو اپنا گھر نہیں بناسکتا، اس سب کے لیے ہم بینکوں کو راضی کریں گے، قانون بدلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: ’ایک گھنٹے میں ہزاروں فارم ڈاؤن لوڈ‘
ہاؤسنگ منصوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ اسکیم پنجاب کے ساتھ پورے ملک میں شروع کررہے ہیں، پہلے ہم نے قانون بنانے تھے تاکہ بینک گھروں کے لیے قرض دے سکیں، یہ 50 لاکھ گھر نجی سیکٹر بنائے گا اس میں حکومتی شعبے کا کام صرف مدد کرنا ہے، اس سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور 40 صنعتیں آگے بڑھیں گی جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔
کچی آبادیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لوگ بہت برے حالات میں کچی آبادی میں رہتے ہیں، تاہم اس کے لیے بھی پروگرام لارہے ہیں اور وہاں بہترین فلیٹس بنائیں گے تاکہ انہیں بنیادی سہولت میسر ہوں اور اس کے لیے ہم چین کی نئی تکنیکی مہارت سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ منصوبے میں بیرون ملک کے بہت زیادہ سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ناممکن ہے وہ دیکھیں گے کہ ہر سال اس منصوبے میں تیزی آئے گی اور ان لوگوں کو موقع ملے گا جو کبھی اپنا گھر بنانے کا سوچ نہیں سکتے تھے۔
’لندن بھاگنے والوں کو کوئی یاد نہیں رکھتا‘
دریں اثنا لاہورمیں ایچی سن کالج میں خطات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لندن بھاگنے والوں کو کوئی نہیں رکھتا کیونکہ تاریخ بس انہیں رکھتی ہے جو اپنی قوم کے لیے اٹھ کھڑا ہو۔
عمران خان نے کہا کہ میری زندگی کا اصول ہے کہ میں پیچھے موڑ کر نہیں دیکھتا۔
انہوں نے کہا کہ کامیابی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہار نہ مانو بلکہ ہار سے سیکھو۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ بھی قائدِ اعظم کی پیروی کریں اور ملک و قوم کیلئے سوچیں انہوں نے بیماری کی حالت میں بھی اپنی قوم کی فکر نہیں چھوڑی۔
عمران خان نے کہا کہ آدھے پاکستانی دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے لیکن اللہ نے آپ کو وہ مواقع دیئے ہیں جو کسی اور کو نہیں دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر انسانوں کو علم نہیں کہ اللہ نے انہیں کتنی طاقت دی ہے۔
کرپشن کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر جنرل اعجاز حسین شاہ سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن نہ صرف معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ اداروں کو تباہ کردیتی ہے، جس کا اثر عام فرد کی زندگی پر پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن اور ترقی ایک ساتھ نہیں چل سکتی، ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرپشن کا خاتمہ اور کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کو ایک مشن کے طور پر لینا چاہیے۔
اس موقع پر انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ حکومت اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گی۔