اس حوالے سے لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایک سالہ بچی اس مہلک مرض کے وائرس سے متاثر ہو کر معذور ہوگئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ بچی سے نمونے 17 اپریل کو لیے گئے تھے لیکن وائرس کی علامت ظاہر ہونے میں 3 ہفتوں کا عرصہ درکار ہوتا ہے جس کے باعث جمعرات کو اس بات کی تصدیق ہوسکی کہ یہ بچی پولیو کے باعث معذوری کا شکار ہوچکی ہے۔
اس ضمن میں وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ لاہور سے مزید ایک کیس سامنے آنے کے بعد صرف 2019 میں پولیو کیسز کی تعداد 10 تک پہنچ چکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے ویکسینیشن میں مزاحمت اس مرض کے 100 فیصد خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں برس کے 9ویں پولیو کیس کی تصدیق
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگ نہ صرف انسدادِ پولیو مہم میں رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ ویکسینیشن سے بچنے کے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کرتے ہیں، اسی طرح کا واقعہ حالیہ مہم کے دوران پشاور میں پیش آیا‘۔
بابر بن عطا اس ڈرامائی صورتحال کا حوالہ دے رہے تھے جس میں پشاور کے نزدیکی گاؤں ماشوخیل میں اسکول کے طالب علموں کو مبینہ طور پر پولیو کی ویکسینیشن کے بعد طبیعت بگڑنے کی شکایت پر حیات آباد ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ پولیو مہم کو روکنے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا تھا اور تمام بچے محفوظ تھے جس کے بعد ذمہ داروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی تھی۔
بابر بن عطا کا مزید کہنا تھا کہ آزادانہ نگرانی کے بورڈ (آئی ایم بی) کی گزشتہ رپورٹ میں پولیو کے قطرے پلانے کے پروگرام میں متعدد خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے ایک عوام کی طرف سے مزاحمت کرنا بھی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 2 سال بعد نیا پولیو کیس سامنے آگیا
خیال رہے کہ نومبر 2012 کی رپورٹ میں پاکستان پر سفری پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی جس کا اطلاق 5 مئی 2014 کو کردیا گیا تھا۔
اس سفری پابندی کے تحت ہر پاکستانی کو بیرونِ ملک سفر سے قبل پولیو کے قطرے پینا لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔
بابر بن عطا کا مزید کہنا تھا کہ اس کے باوجود ’پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس مسئلے کی جانب توجہ دینا گوارا نہیں کیا جس کے باعث پولیو کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہم اس مہلک بیماری کے خاتمے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیں عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا‘۔
یہ خبر 3 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔