دنیا

جاپان میں نئے دور کا آغاز، نئے بادشاہ نے تخت سنبھال لیا

جاپان میں بادشاہ بدلنے سے دور بھی بدل جاتا ہے اب وہاں ’ریوا‘ نامی دور کا آغاز ہوگیا۔

جاپان کے 59 سالہ ولی عہد نارو ہیتو کی جانب سے بادشاہت کا تخت سنبھالے جانے کے بعد وہاں نئے دور کا آغاز ہوگیا۔

جاپان میں بادشاہ بدلنے سے دور بھی بدل جاتا ہے اور نئے بادشاہ کی جانب سے تخت سنبھالے جانے سے قبل ہی اس کے دور کے نام کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

نارو ہیتو کے دور کو ’ریوا‘ کا نام دیا گیا ہے جب کہ ان کے والد اور سابق بادشاہ آکی ہیتو کے دور کو ’ہے سے’ کہا جاتا تھا۔

سابق بادشاہ آکی ہیتو گزشتہ روز 30 اپریل کو تخت سے الگ ہوئے تھے اور ان کی جانب سے بادشاہت چھوڑے جانے کی شاندار تقریب منعقد کی گئی تھی۔

آکی ہیتو کی جانب سے تخت چھوڑے جانے کی تقریب میں جاپانی وزیر اعظم اور ارکان پارلیمنٹ سمیت شاہی خاندان کے تمام افراد اور اعلیٰ سفارت کاروں نے شرکت کی تھی۔

سابق بادشاہ آکی ہیتو کے تخت چھوڑنے اور نئے بادشاہ نارو ہیتو کے تخت سنبھالنے کی تقریبات کو جاپان کے سرکاری ٹیلی وژن نے براہ راست دکھایا گیا اور جاپان میں 10 روزہ جشن منایا جا رہا ہے۔

آکی ہیتو کو نایاب تلوار ہیروں کا ہار دیا گیا جس کے بعد وہ باضابطہ بادشاہ بن گئے—فوٹو: اے پی

اگرچہ نارو ہیتو گزشتہ روز اپنے والد کی جانب سے تخت چھوڑے جانے کے بعد ہی نئے بادشاہ بن گئے تھے، تاہم انہوں نے یکم مئی کو باضابطہ طور پر تخت سنبھالا۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق نارو ہیتو نے شاہی محل میں ہونے والی تقریب کے دوران تخت سنبھالا اور انہیں شاہی ورثے میں شامل نایاب تلوار اور ہیروں کا ہار دیا۔

نئے بادشاہ کی جانب سے ہیروں کا ہار اور تلوار سنبھالے جانے کےبعد ہی وہ باضابطہ طور پر نئے شہنشاہ بن گئے اور جاپان میں نئے دور ’ریوا‘ کا آغاز ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق نئے بادشاہ کو شاہی خزانہ یعنی نایاب تلوار اور ہیروں کا ہار دیے جانے کی تقریب میں شاہی خاندان کی کسی خاتون نے شرکت نہیں کی، کیوں کہ جاپانی روایات کے مطابق اس تقریب میں خواتین کا آنا منع ہے۔

شوہر کے بادشاہ بنتے ہی ماساکو نئی بن رانی بن گئیں—فوٹو: رائٹرز

شاہی خزانے کے اختیارات ملنے کے بعد بادشاہ نارو ہیتو نے قوم سے اپنا پہلا خطاب بھی کیا اور ساتھ ہی عوام اور حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار بادشاہ تخت سے دستبردار

نارو ہیتو نے اپنے پہلے خطاب میں اپنے والد اور سابق بادشاہ آکی ہیتو کی روایات کو برقرار رکھنے اور عوام سے قریب تر رہنے جیسے وعدیے کیے اور کہا وہ درد مند عوام کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

نارو ہیتو جاپان کے 126 ویں بادشاہ ہیں، وہ 25 سال کی عمر میں ولی عہد بنے تھے۔

نارو ہیتو کے بعد ان کے چھوٹے بھائی اکشینو تخت کے لیے اگلے عہدیدار بن گئے—فوٹو: اے ایف پی

ان کے والد آکی ہیتو نے 2016 میں بڑھتی عمر اور بیماریوں کی وجہ سے تخت سے الگ ہونے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد جاپانی پارلیمنٹ نے شاہی قوانین میں ترمیم کی تھی۔

شاہی قوانین میں ترمیم کے بعد آکی ہیتو نے 2017 میں اعلان کیا تھا کہ وہ 30 اپریل 2019 کو تخت سے الگ ہوجائیں گے۔

آکی ہیتو نے گزشتہ برس 30 سال بعد تخت از خود چھوڑا تھا—فوٹو: اے ایف پی

آکی ہیتو گزشتہ روز وعدے کے مطابق تخت سے الگ ہوگئے، جاپان کی 200 سالہ تاریخ میں وہ پہلے بادشاہ تھے جنہوں نے زندگی میں ہی تخت سے علیحدگی اختیار کی اور نارو ہیتو بھی وہ پہلے بادشاہ ہیں جنہوں نے ایک زندہ بادشاہ کے تخت چھوڑنے کے بعد تخت سنبھالا۔

نئے بادشاہ کون ہیں؟

نئے بادشاہ نارو ہیتو گزشتہ بادشاہ آکی ہیتو کے بڑے بیٹے ہیں، وہ شاہی خاندان کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیرون ملک آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔

نارو ہیتو جوانی میں ہی ولی عہد بن گئے تھے اور وہ شاہی خاندان کے قدرے روشن خیال فرد مانے جاتے ہیں۔

بادشاہ نارو ہیتو نے 33 برس کی عمر میں شادی کی تھی—فوٹو: اے پی

نارو ہیتو نے محض 33 برس کی عمر میں بیرون ملک اور معروف ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والی خاتون ماساکو سے شادی کی جن سے انہیں ایک ہی 17 سالہ بیٹی آئکو ہیں۔

نارو ہیتو کے چھوٹے بھائی 53 سالہ اکشینو بادشاہت کے حوالے سے اب پہلے نمبر پر آگئے ہیں جن کے بعد اکشینو کے 12 سالہ بیٹے ہساہیتو ہیں۔

شاہی خاندان میں مرد افراد کی کمی کے باعث گزشتہ چند سال میں شاہی خاندان کی شہزادیوں نے عام جاپانیوں سے شادیاں بھی کیں اور سابق بادشاہ آکی ہیتو نے ان شادیوں پر کسی برہمی کا اظہار نہیں کیا۔

نئے بادشاہ نارو ہیتو کو ایک ہی بیٹی آئکو ہے—فوٹو: اے ایف پی