پاکستان

کراچی میں ہیٹ ویو کے اثرات، موسم شدید گرم

ہوا میں نمی کا تناسب 9 فیصد جبکہ سمندری ہواؤں کی رفتار انتہائی کم ہونے کی وجہ سے گرمی کو زیادہ محسوس کیا جارہا ہے۔
|

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہیٹ ویو کے اثرات نمایاں ہونے کے بعد شہر کا موسم انتہائی گرم ہوگیا۔

محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کراچی میں یکم مئی سے 3 مئی تک ہیٹ ویو کا انتباہ جاری کیا تھا، تاہم شہر کا موسم اس سے قبل ہی گرم ہوگیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 12 بجے تک درجہ حرات 40 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہوا میں نمی کا تناسب 9 فیصد ہے جب کہ سمندری ہواؤں کی رفتار انتہائی کم ہونے کی وجہ سے گرمی کو زیادہ محسوس کیا جارہا ہے۔

کراچی بھر کا موسم یکم مئی سے قبل ہی شدید گرم ہوگیا ہے اور شہریوں کو سفر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے ضلعی انتظامیہ اور نجی فلاحی تنظیموں کی جانب سے شہر بھر میں جگہ جگہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں جب کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

عباسی شہید ہسپتال انتظامیہ نے بھی ہیٹ اسٹروک کے انتباہ کے بعد 45 بستروں پر مشتمل خصوصی وارڈ قائم کیا ہے جبکہ کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والے دیگر ہسپتالوں میں بھی ہیٹ ویو بچاؤ کیمپس قائم کردیے گئے۔

علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آف سندھ پولیس سید امام کلیم نے بھی ہیٹ ویو کے پیش نظر کراچی بھر میں کیمپ قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

آئی جی سندھ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں محکمہ پولیس کے عہدیداروں کو کہا گیا کہ گرمی کی شدت اور ممکنہ ہیٹ ویو کی لہر کے خدشات کے پیش نظر ضلعی سطح پر کیمپس قائم کیے جائیں۔

آئی جی سندھ نے ٹریفک پولیس اور پولیس کے افسران کو ہدایات کیں کہ ہیٹ ویو کیمپ میں ٹھنڈے پانی و مشروبات کی دستیابی سمیت دیگر ممکنہ اقدامات کو یقینی بنائیں۔

انتہائی گرم موسم کے پیش نظر ماہرین صحت نے عوام کو گھر، دفتر اور ٹھنڈے مقامات پر رہنے کی تجویز دی ہے اور کہا ہے کہ سفر کرنے والے افراد احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

ماہرین صحت نے لوگوں کو شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے دوران تازہ اور ہلکی پھلکی غذائیں استعمال کرنے سمیت زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

ہیٹ ویو سے متاثر ہونے کی علامات

ہیٹ اسٹروک جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں تاہم اس کی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

جسمانی درجہ حرارت 104 فارن ہائیٹ ہوجانا۔

ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟

سب سے پہلے تو ایمبولینس کو طلب کریں یا متاثرہ شخص کو خود ہسپتال لے جائیں (طبی امداد میں تاخیر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے)، ایمبولینس کے انتظار کے دوران مریض کو کسی سایہ دار جگہ پر منتقل کردیں۔

اس سے ہٹ کر بھی گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی کی بوتل اپنے پاس رکھیں چاہے روزہ ہی کیوں نہ ہو اور طبیعت بگڑنے پر فوری پانی کا استعمال کریں کیونکہ روزے کا کفارہ ہوسکتا ہے مگر جان پھر واپس نہیں آسکتی۔

یاد رہے کہ پاکستان میں 4 سال قبل 2015 میں 50 سال کی بدترین گرمی کی لہر آئی تھی جس کے نیتجے میں اس سے صرف کراچی میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور 40 ہزار افراد ہیٹ اسٹروک اور گرمی کی وجہ سے تھکان کا شکار ہوئے تھے۔