بچوں کے کھانے میں پھونک کیوں نہیں مارنی چاہیے؟
بچوں کو پالنا بچوں کا کھیل نہیں ہے، بلکہ اس کے لیے بہت زیادہ صبر، ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بچے کس کو پیارے نہیں لگتے، اور اسی پیار کے اظہار کرنے یا بظاہر خطرناک نہ لگنے والی ہماری کسی ایک غلطی کی وجہ سے بچوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ایسی ہی ایک غلطی بچوں کے کھانے میں پھونک مارنا بھی ہے۔
مزید پڑھیے: بہن بھائیوں کے ایک ہی کمرے میں رہنے کے 6 فوائد
یہ کام ہم سبھی کرتے ہیں اور یہ جانے بغیر کہ اس ایک عادت سے چھوٹے بچوں کے دانتوں کو کس قدر نقصان پہنچ سکتا ہے، اگرچہ وہ ابھی آئے بھی نہیں ہیں۔
ہمیں پھونک مارنے کی عادت کو کیوں ختم کرنا چاہیے؟
ممکن ہے آپ یہ جان کر حیران ہوں کہ جراثیم کی وجہ سے دانت سڑنے کا عمل ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے دانتوں میں جراثیم یا کیڑے ہیں اور آپ بچوں کے کھانے کو پھونک مار رہے ہیں تو یہ عین ممکن ہے کہ یہی مسئلہ بچوں میں بھی منتقل ہوجائے۔
بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو انہیں Streptococcus mutans کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ Streptococcus mutans دراصل جراثیم کی ایک قسم ہے۔ جراثیم کی یہ قسم اس وقت نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے جب دانتوں میں کھانا لگا رہ جائے۔
یہ جراثیم کے ساتھ مل کر دانتوں میں پلاک کا سبب بن جاتا ہے، اور پھر بتدریج دانتوں کی جگہ پر سوراخ ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اگرچہ دانت ابھی نکلنا ہی شروع ہوئے ہوتے ہیں۔ جس کے بعد دانتوں میں جراثیم لگنے اور دانت سڑنے کے لیے یہ صرف 5 سے 6 ماہ کا وقت لیتا ہے۔
یہ بات یاد رہے کہ جب بچوں کے دانت نکلنا شروع ہورہے ہوتے ہیں تو یہ جراثیم کا سب سے کمزور نشانہ ہوتے ہیں۔