لائف اسٹائل

علی ظفر کے نمائندوں سے بات کی مگرمثبت جواب نہیں ملا، میشا شفیع

میری درخواست اور پیغام یہی تھا کہ میں ڈھکے چھپے انداز میں معاملے کو حل کرنا چاہتی ہوں، گلوکارہ کا موقف

معروف گلوکار و اداکار علی ظفرپر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے والی گلوکارہ میشا شفیع نے کہا ہے کہ وہ معاملے کو عوام کے سامنے نہیں لانا چاہتی لیکن گلوکار کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چار مہینوں میں اس معاملے پر نہیں سوچ رہی تھی اور آگے بڑھنا چاہتی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتی تھی معاملہ سامنے نہ آئے، در گزر کرکے آگے بڑھنا اور علی ظفر کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتی تھی مگر ساتھ کام کرنا پڑ رہا تھا۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ 'میں نے پہلے بھی آپشنز کا انتخاب کیا تھا اس کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں چلا لیکن عوام کے سامنے بولنے سے پتہ چلا'۔

انہوں نے کہا کہ نمائندوں کے ذریعے کھل کر اور واضح طور پر رابطہ کیا گیا اور میری پوری کوشش تھی کی بات سامنے نہ آئے، میں ان (علی ظفر) کی بیگم کی عزت اور سب چیزوں کا خیال رکھ رہی تھی۔

میشا شفیع نے کہا کہ 'میں نے اس وقت بات کی جب مجھے لگا کہ شایدمجھے اپنے بارے میں بھی سوچ لینا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:میشا شفیع سوشل میڈیا پر جھوٹا الزام لگانے کے بجائے میرے خاندان کو شکایت کرتیں، علی ظفر

علی ظفر سے معاملے پر ہونے والی بات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'علی ظفر کے نمائندوں سے بات کی تھی، میں نے ان کو یہی پیغام دیا تھا کہ میں کسی طرح کا تنازع اور اس معالے کو کسی طور پر عوام کے سامنے نہیں لانا چاہتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری درخواست اور پیغام یہی تھا کہ میں ڈھکے چھپے انداز میں معاملے کو حل کرنا چاہتی ہوں لیکن وہ ایک قدم پیچھے چلے جائیں کیونکہ میں ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی مگر آگے سے جواب آیا کہ میرے ساتھ گھر آکر بات کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پیغام کے جواب میں مجھے یہ بھی کہا گیا تھا کہ کیا آپ معافی قبول کریں گی جس پر انہیں(علی ظفر کو) کہا تھا کہ اس پر سوچا جاسکتا ہے لیکن وہ مکر گئے اور گھر آنے کی بات کی'۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ پہلے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد ٹوئٹ کرکے معاملے سے پردہ اٹھا دیا جس کے بعد معاملہ حل کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں:’میشا شفیع نے منظم منصوبہ بندی سے ذاتی مفاد کیلئے مجھے ٹارگٹ کیا‘

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت ثبوت ہیں اور ہم اپنے گواہ عدالت میں پیش کریں گے لیکن شہادتوں کے معاملات کی ذمہ داری قانونی نظام کی ہونی چاہیے۔

عدالت کا سامنا کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت نے بلایا ہی نہیں اور عدالت جب بھی بلائے گی میں جاؤں گی۔

یاد رہے کہ میشا شفیع نے گزشتہ برس اپریل میں علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دائر کی جس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

دونوں کا کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔