مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرکے وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے اور مزید اصلاحات کا اعلان کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کی سیکیورٹی صورت حال، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)، بھارت اور دیگر معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
میجر جنرل آصف غفور نے مدارس کو وزارت زراعت سے تعلیم کے ماتحت کرنے کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طلبا کا بھی حق ہے کہ ان کو درس نظامی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں پر تعلیم دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ دنیا کے 129 ممالک میں ہمارا تعلیمی ترقی پر نمبر 113 واں ہے جو شرم ناک ہے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ ہمارے نظام تعلیم میں 30 ہزار سے زائد مدرسے قائم ہیں جس میں 25 لاکھ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:'اب وقت ختم ہوا'، پاک فوج کی پی ٹی ایم رہنماؤں کو تنبیہ
مدارس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1947 میں پاکستان میں مدرسوں کی تعداد 247 تھی، 1980 میں یہ 2 ہزار 8سو 61 ہوگئی اور اس کے بعد آج تک یہ تعداد 30 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، ان مدرسوں کا ایک نظام چل رہا ہے، جس میں 3 طریقے کے مدرسے ہیں جبکہ ان تمام مدارس میں سے 100 سے بھی کم تشدد کی طرف راغب کرتے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان کے 30 ہزار مدرسے کوئی دہشت گردی یا عسکریت پسندی نہیں کر رہے، 70 فیصد مدارس میں ہر شخص پر ماہانہ ایک ہزار روپے خرچ ہوتے، 25 فیصد مدارس میں 3 سے 5 ہزار فی طالب علم خرچ ہوتا ہے جبکہ 5 فیصد ایسے ہیں جو ماہانہ فی طالب علم پر 15 سے 20 ہزار خرچ کرتے ہیں اور ان میں بیرون ملک سے پڑھنے کے لیے آئے ہوئے طلبا بھی شامل ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مدارس 8 سال کی تعلیم دیتے ہیں، جو میٹرک تک تعلیم بھی دے دیتے ہیں لیکن باقی یہ صرف درس نظامی پڑھاتے ہیں، 8 سال کے بعد مزید 2 سال تخصص کی تعلیم لے کر مفتی کا ٹائٹل مل جاتا ہے، تاہم ان 30 ہزار مدارس سے جب 25 لاکھ بچے نکلتے ہیں تو ان کے پاس نوکری کے مواقع نہیں ہیں، کیا ان بچوں کا حق نہیں کہ وہ ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، اینکر بنیں یا فوج میں شامل ہوں، ایسا تب ہی ممکن ہے کہ ان کے نصاب میں درس نظامی کے ساتھ دیگر مضامین بھی شامل ہوں۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان مدرسوں کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، دیگر مضامین کے لیے اساتذہ لائے جائیں گے کیونکہ ایک طویل عرصے سے یہ مدارس وزارت صنعت کے نیچے کام کر رہے تھے لیکن اب انہیں وزارت تعلیم میں لانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ تمام علما کرام سے آرمی چیف اور وزیر اعظم کی بھی بات ہوئی اور تمام علما اس بات سے متفق ہیں کہ انہیں قومی دھارے میں لایا جائے اور ایسا نصاب بنایا جائے گا جس میں منافرت کی کوئی چیز نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم ان کے نصاب میں عصر حاضر کے مضامین شامل کرے گی تاکہ کل کو ان کے پاس بھی وہی مواقع ہوں جو دیگر اسکولوں کے بچوں کے پاس ہوتے ہیں، اس سلسلے میں 3 مرحلوں میں کام ہو رہا ہے، پہلے مرحلے میں بل تیار کیا جارہا، دوسرے مرحلے میں اساتذہ کی بھرتیوں کا کام ہوگا جبکہ تیسرے مرحلے میں مالی معاملات دیکھے جائیں گے تاہم ان سب کے لیے کافی پیسا درکار ہوگا اور ابتدائی طور پر 2 ارب روپے چاہیے ہوں گے اور ریاست پاکستان یہ کرے گی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے ملک سے عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا ہے اور ایسا تب ہوگا جب ہمارے بچوں کو ایک جیسی تعلیم ملے۔
پراکسیز کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملے پر اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے، چاہے وہ افغان امن عمل ہو، ہمارا دفتر خارجہ بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک سے بھی تعلق میں رہیں گے تو انہیں بات سمجھ آئے گی، ہم نے پاکستان میں وہ ماحول پیدا کرنا ہے جہاں معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تیز ہو سکیں۔