ایسٹر دھماکوں کے بعد سری لنکا میں حجاب پر پابندی
سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والی دہشت گردی کے بعد ملک میں حجاب پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے صدر متھری پالا سریسینا کا کہنا تھا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال اس پابندی کی وجہ بنی، شناخت کے عمل کے لیے عوام کے چہرے دکھائی دینے چاہیے، قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چہرہ چھپانے کے لیے کسی بھی چیز کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
اس اعلان میں باقاعدہ طور پر نقاب یا برقعے کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا جس کا استعمال مسلمان خواتین اپنے چہرے ڈھانپنے کے لیے کرتی ہیں بلکہ کسی بھی کپڑے سے چہرہ چھپانے کے عمل پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں
سری لنکا جنوبی ایشیا اور مشرقی ممالک میں پہلا ملک ہے جس نے حجاب پر مکمل پابندی عائد کی۔
گزشتہ ہفتے سری لنکا کے ایک رکنِ پارلیمان نے خواتین کے برقع پہننے پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث اسے ممنوع قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کی 2 کروڑ سے زائد کی آبادی میں سے تقریباً 10 فیصد حصہ مسلمانوں کا ہے۔
ان مسلمانوں میں نقاب کرنے والی خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں پاکستانیوں سمیت مصری باشندہ ’تفتیش‘ کیلئے گرفتار
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سری لنکا میں مسلم مبلغین کی جماعت آل سیلون جمیعت العلما نے اس پابندی کے نفاذ کے بعد خواتین کو چہرہ ڈھانپنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
چند روز قبل سری لنکا کی پولیس نے بتایا تھا کہ جمعہ کو سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے مبینہ منصوبہ ساز ظہران ہاشم کے والد اور 2 بھائی بھی ہلاک ہوئے۔
ظہران ہاشم نے کولمبو کے ایک ہوٹل میں خودکش دھماکا کیا تھا جسے قومی توحید جماعت کا بانی قرار دیا جا رہا ہے اور اب سری لنکن حکومت نے اس کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا: دھماکوں کے الزام میں 13 افراد گرفتار
خیال رہے کہ رواں سال سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکے ہوئے جن کے نتیجے میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔