پاکستان اور چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے نئے دور میں داخل
اسلام آباد: پاکستان اور چین پہلے خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیڈ) اور سماجی اقتصادی ترقی، آزاد تجارت کے نئے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے سے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نئے دور میں شامل ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مفاہمت کی یادداشتوں اور آزادانہ تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے دوسرے مرحلے پر دستخظ وزیر اعظم عمران خان کے 6 ماہ میں دوسری مرتبہ دورہ چین کے اختتام پر ہوئے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نے حالیہ دورہ بیجنگ میں دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کی اور سی پیک کو بڑھانے کے لیے چینی قیادت سے بات چیت کی، اس سے قبل ان کا دورہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سی پیک کے مستقبل کے کورس اور قرض کی ادائیگیوں سے نمٹنے کے لیے چین کی مدد کے حصول پر مشتمل تھا۔
مزید پڑھیں: پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے پاک چین معاہدہ
سی پیک کے نئے مرحلے میں صنعتوں کی جانب سے توجہ دی جائے گی اور پہلا خصوصی اقتصادی زون صوبہ خیبرپختونخوا میں رشکئی کے مقام پر 20 فیکٹریاں لگانے پر مشتمل ہوگا۔
اس سلسلے میں خیبرپختونخوا اقتصادی زون ڈیولپمنٹ اور منیجمنٹ کمپنی اور چائنا روڈ اور برج کارپوریشن کے درمیان مشترکہ اور لائنسنس یافتہ رشکئی کے خصوصی اقتصادی زون کا معاہدہ ہوا۔
ایس ای زیڈ کی مزید ترقی رشکئی منصوبے کی ترقی پر مشتمل ہوگی، اگلے مرحلے میں چینیوں کی جانب سے دھابیجی (سندھ) میں بڑی صنعتوں کے خصوصی اقتصادی زون اور اسلام آباد میں ہائی ٹیکنالوجی کے ایس ای زیڈ کے قیام کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
ساتھ ہی چینی سرمایہ کار فیصل آباد میں مقامی اقتصادی زون میں مشترکہ منصوبوں پر بھی دستخط کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوسری سب سے اہم مفاہمت کی یادداشت پر دستخط چائنا انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کے درمیان ہوئے، جو سماجی اقتصادی ترقی پر سی پیک کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے تحت منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے کیے گئے۔
تعلیم، صحت، انسانی وسائل کی ترقی، غربت کے خاتمے، زراعت اور اپنی اور آبپاشی کے شعبوں کے منصوبوں میں چینی حکومت کی جانب سے اسپانسر کیا جارہا ہے، جس کے لیے بیجنگ 1 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں مزید ممالک شامل ہورہے ہیں، چینی صدر
واضح رہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی جانب سے 27 منصوبوں کی نشاندہی کی گئی جبکہ پی ٹی آئی حکومت تعاون کے معاملے پر خصوصی زور دے رہی ہے۔
سی پیک میں تجارت کے نقطہ نظر کو اہم عنصر سمجھتے ہوئے دونوں ممالک آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر پہنچ گئے، 7 سال کے عرصے کے مذاکراتی دور کے بعد نئے ایف اے ٹی پر تجارتی تعلقات کو تقویت دینے کے مقصد سے دستخط کیے گئے۔
اس نئے ایف ٹی اے کے تحت چین اپنی 90 فیصد تک مارکیٹ کو پاکستانی اشیا کے لیے کھولے گا جبکہ پاکستان اپنی مارکیٹ کا 65 فیصد چینی برآمدات کے لیے شیئر کرے گا، اس سے دونوں ممالک کو اس تجارتی عدم توازن سے مخصوص حد تک بچنے میں مدد ملے گی جو گزشتہ برس 9.7 ارب ڈالر پر تھا۔