امریکی پابندیوں پر جوہری معاہدے کے خاتمے سمیت کئی مواقع ہیں، ایران
ایرنی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) سے دست برداری سمیت کئی مواقع ہیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ 'ایران کے پاس کئی مواقع ہیں جس میں سے ایک این پی ٹی سے دست برداری ہے'۔
سرکار خبر ایجنسی ارنا کا کہنا تھا کہ جواد ظریف نے این پی ٹی کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ 'ملک کے حکام مختلف امکانات اور اقدامات پر غور کررہے ہیں اور ان امکانات میں سے ایک این پی ٹی سے دست برداری بھی ہے'۔
مزید پڑھیں:ایرانی وزیر خارجہ کا شمالی کوریا کے دورے کا اعلان
ایرانی وزیر خارجہ نے وضاحت نہیں کی کہ ان کے پاس این پی ٹی کے علاوہ اور کیا مواقع ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس 2015 میں ایران کے ساتھ ہوئے عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے دست برداری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایران پر پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں۔
7 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست 2018 میں جوہری معاہدے سے دست برداری کے 3 ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام اقوام پر زور دیتے ہیں کہ اس قسم کے اقدامات کیے جائیں کہ ایرانی حکومت ان 2 شرائط میں سے کسی ایک کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائے، یا تو وہ اپنا دھمکی آمیز، غیر مستحکم رویہ بدلتے ہوئے عالمی معیشت کا حصہ بن جائے یا پھر مستقبل میں معاشی تنہائی کے لیے تیار رہے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے والے ممالک کو خبر دار کرتے ہوئے انہیں بھی سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
امریکا نے رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جس کے بعد ایرانی تیل کے خریداروں کو حاصل چھوٹ بھی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا کی پالیسی ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ معاشی دباؤ ڈالا جائے، 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیاں روکنے کے بدلے میں معاشی پابندیاں ہٹانا خوفناک یک طرفہ فیصلہ تھا کیونکہ اس سے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات میں ایندھن استعمال کرنے کے لیے ایرانی حکومت کے پاس رقم کی ریل پیل ہوگئی تھی۔
اس حوالے سے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کاکہنا تھا کہ ایران پر دوبارہ لگائی جانے والی معاشی پابندیوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور یہ اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایرانی حکومت اپنے مزاج میں بنیادی تبدیلیاں نہیں کرلیتی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ان پابندیوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے ایران کی جانب سے بہت زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور تہران کو ایک عام ملک کی طرز کا رویہ اختار کرنا ہوگا۔
ایران نے امریکی پابندیوں کو غیرقانونی قرار دیا تھا اور تیل کی فروخت کے حوالے سے امریکا کو خبردار بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ 2015 میں برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکا اور جرمنی نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر معاشی پابندیوں کو نرم کردیا گیا تھا