ون بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ: ایک تاریخی موقع


چینی صدر ژی جن پنگ نے 26/27 اپریل کو بیجنگ میں دوسری بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے میزبانی کے فرائض انجام دیے، 125 ممالک اور 40 بین الاقوامی تنظیمیں بیلٹ اینڈ روڈ انی شیٹو (بی آر آئی) سے منسلک ہوچکی ہیں۔ بی آر آئی ایک بہت ہی بلند نظر منصوبہ ہے جس کا مقصد پورے عظیم یوریشیائی قطعہ زمین اور اس کے قریب اور دور کنارے پر واقع جنوب مشرقی، جنوبی اور مغربی ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے درمیان آپس میں جڑی زمین اور بحری انفرااسٹریچر، تجارت اور سرمایہ کاری کے تحت رابطہ قائم کرنا ہے۔
37 سربرہانِ مملکت و حکومت، وزرا کی ایک کثیر تعداد اور 5 ہزار وفود نے اس فورم میں شرکت کی جو کہ بی آر آئی پر بڑھتی ہوئی رضامندی کی عکاس ہے۔ یہ قبولیت ترقی پذیر ممالک کے درمیان چین کی اقتصادی ترقی کے کامیاب ’ماڈل‘ کو اپنانے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے اور اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ یہ منصوبہ عالمی اقتصادی پیداوار، زبردست خوشحالی اور ترقی پذیر ممالک میں امن اور استحکام کو جاتا انمول راستہ فراہم کرسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بی آر آئی کی شہہ سرخی کے ساتھ 175 معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ 90 ارب ڈالر کے منصوبوں پر عمل ہوچکا ہے۔ جبکہ انفرااسٹریچکر منصوبوں پر 1 ہزار ارب ڈالر خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ بی آر آئی منصوبوں کی فنڈنگ میں باضابطہ غیر چینی مالی ذرائع اور نجی مالیاتی شعبے کی شمولیت سے مذکورہ عدد میں اضافے کا امکان بھی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل معیشت اور ای کامرس جیسے اشتراکی فورمز کی شمولیت اور اس کے ساتھ بی آر اسٹیڈیز نیٹ ورک سے وابستہ تھنک ٹینکس کے قیام پر غور کیا جارہا ہے۔
امریکی مخالفت کی اسٹریٹجک وجہ بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ دراصل یہ منصوبہ ’انڈیا پیسیفک‘ پر غلبہ قائم رکھنے کی خاطر چین کی سرحدوں پر اتحادیوں کا گھیرا بنانے کے امریکی مقصد کی کمر توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکا کو اس جنگ میں اپنی تسلیم کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔
امریکا کے ایشیائی اتحادیوں میں سے کوئی بھی اپنے سب سے بڑے تجارتی ساتھی چین کو للکارنے کا دم خم نہیں رکھتا ہے۔ ہندوستان نے واضح کردیا کہ یہ چین کے ساتھ اقتصادی اشتراک کو اہمیت دیتا ہے۔ جاپان اور آسٹریلیا نے بحیرہ جنوبی چین میں ’فریڈم آف نویگیشن‘ آپریشنز میں امریکی نیوی میں شامل ہونے سے خود کو روک دیا ہے۔ جاپان امریکی محصولات سے بیزار آ کر بی آر آئی میں ’تھرڈ پارٹی‘ (تیسرے فریق) کے طور پر شامل ہوچکا ہے۔ بی آر آئی منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے جاپان چائنہ فنڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جا چکا ہے۔