پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ ایک ڈائسپورا سرمایہ کاری اسکیم ہے۔ ڈائسپورا Diaspora یونانی زبان کا لفظ ہے، جس کا استعمال دوسری جنگِ عظیم کے بعد ایسے یہودیوں کے لیے کیا گیا جو اسرائیل سے باہر رہائش رکھتے تھے اور پھر سب سے پہلے اسرائیل نے ڈائسپورا بانڈز کے ذریعے اپنی مالی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق ڈائسپورا بانڈ وہ ملک جاری کرتے ہیں جن کے شہری دیگر ملکوں میں جاکر کام کرتے ہیں اور وہاں سے سرمایہ اپنے آبائی ملک کو فراہم کرتے ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیل، بھارت، لبنان، سری لنکا، ہیٹی، کینیا، روانڈا اور نائجیریا اس طرح کے بانڈ جاری کرچکے ہیں۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے 1951ء سے اب تک 32 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں، جبکہ اسرائیل کا کہنا یہ ہے کہ اس نے 1951ء اور 1975ء کی جنگوں میں بانڈ جاری کیے، جس کی مدد سے اس نے 40 ارب ڈالر حاصل کیے۔ اسی طرح بھارت نے بھی 11 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں۔ بھارت نے سال 1991ء ,1998ء اور 2000ء میں بانڈ جاری کیے جس کے ذریعے بھارت کو ادائیگی کے بحران کو قابو پانے میں بہت مدد ملی۔
پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے حوالے سے بات چیت میں اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سلیم اللہ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پاکستانی یہاں 21 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں، جو پاکستان کے لیے زرِمبادلہ حاصل کرنے کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ اور مجموعی برآمدات کا 80 فیصد ہیں۔
اتنے بڑے پیمانے پر رقوم بھجوانے کے باوجود سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں کوئی ایسی سہولت میسر نہیں جس کی مدد سے وہ اپنی ان بھیجی گئی رقوم کو انویسٹ کرکے کچھ کما سکیں یا بچت کرسکیں، جس کے نتیجے میں زیادہ تر سمندر پار پاکستانی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے پر مجبور ہیں، جہاں انہیں دھوکا دہی کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اسی لیے حکومتِ پاکستان سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے پہلا فارن سیونگ سرٹیفکیٹ فراہم کررہی ہے، جس میں غیر ملکی کرنسی میں سرمایہ کاری ہوسکے گی۔ حکومت نے پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے 2 سلوگن رکھے ہیں۔
پہلا
ملکی ترقی میں اپنا ہاتھ بٹائیں
دوسرا
منافع آپ کا مستقبل پاکستان کا
پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے قوانین کو مدِنظر رکھ کر سرمایہ کاری اسکیم کو ڈیزائین کیا گیا ہے، جس میں منافع بھی پُرکشش رکھا گیا ہے۔ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کو صرف بیرون ملک بینک اکاونٹ رکھنے والے پاکستانی ہی خرید سکتے ہیں۔
برطانیہ اور امریکا کی بات کی جائے تو وہاں مالیاتی مراکز میں بچت پر 3 فیصد یا اس سے بھی کم منافع دیا جاتا ہے لیکن پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں 3 سال کے لیے 6.25 فیصد اور 5 سال کے لیے 6.75 فیصد منافع کی شرح رکھی گئی جو مغربی ملکوں سے تقریباً دگنی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والوں کے بینک اکاونٹس میں منافعے کی رقم سال میں 2 مرتبہ منتقل کی جائے گی۔
پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کی خریداری کے لیے پاکستانیوں کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ ویب سائٹ www.pakistanbanaocertificates.gov.pk پر جاکر یہ سرٹیفکیٹ خرید سکتے ہیں۔ جعل سازی کو روکنے کے لیے ویب کو نادرا کے نظام سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ رقم آن لائن اسٹیٹ بینک کے نیویارک اکاؤنٹ میں بھی منتقل ہوسکتی ہے۔
سرٹیفکیٹ کو قبل از وقت ان کیش کرنے یا سرمایہ کاری سے رقم نکلوانے کی صورت میں بھی پاکستانیوں کو سہولت دی گئی ہے۔ اگر ان کی شپمنٹ پاکستانی کرنسی میں ہوگی تو رقم بغیر کٹوتی کے فراہم کی جائے گی اور اگر زرِمبادلہ میں رقم کی واپسی ہوئی تو معمولی کٹوتی کی جائے گی۔
راجہ کامران
راجہ کامران نیو ٹی وی سے وابستہ سینئر صحافی ہیں۔ کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس (CEEJ) کے صدر ہیں۔ آپ کا ٹوئٹر ہینڈل rajajournalist@ ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔