پاکستان

پولیو ٹیمز پر حملے، ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم معطل

پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے بہتر معیار کو یقینی بنانے کے لیے مہم کے بعد ہونے والے جائزے کو بھی معطل کردیا۔

لاہور: سیکیورٹی کو لاحق سنگین خطرات اور انسدادِ پولیو مہم کی ٹیمز پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ملک بھر میں پولیو مہم ’غیر معینہ مدت‘ تک کے لیے معطل کردی۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے بہتر معیار کو یقینی بنانے کے لیے مہم کے بعد لیے جانے والے جائزے (ایل اے کیو ایس) کو بھی معطل کردیا۔

قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو اسلام آباد کی جانب سے جمعہ کو جاری بیان میں ملک بھر میں 2 لاکھ 70 ہزار پولیو رضاکاروں کو حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام صوبوں کے لیے انتباہ جاری کیا گیا جس میں انہیں انسدادِ پولیو مہم روک دینے کی ہدایت کی گئی۔

خیال رہے کہ ملک بھر کے تمام اضلاع میں انسدادِ پولیو کی حالیہ مہم کا آغاز 22 اپریل کو کیا گیا تھا اور اس کا آخری روز جمعہ 26 اپریل تھا، تاہم جمعہ کو ہی مہم معطل کردی گئی۔

ای او سی کی جانب سے جاری انتباہی بیان کے مطابق ’پشاور میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پولیو مہم میں حصہ لینے والے کارکنان کے لیے غیر یقینی اور خوفزدہ صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور ہمیں اس پروگرام کو مزید نقصان سے بچانے کی ضرورت ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قومی تکنیکی ٹیم اور عالمی انسدادِ پولیو مہم (ایس پی ای آئی) کے شراکت داروں نے متفقہ طور پر فوری طور پر اپریل میں جاری قومی مہم کے اختتامی روز کی سرگرمیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افواہوں کے بعد انسداد پولیو مہم کو مشکلات کا سامنا

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’اب مزید کسی بھی علاقے میں کوئی ویکسینیشن یا اس قسم کی سرگرمی نہیں کی جائے گی‘۔

اس ضمن میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نئی طریقہ کار کے تحت ایل کیو اے ایس کا استعمال کر رہا ہے تا کہ اعداد و شمار کے ذریعے انسدادِ پولیو مہم کے پھیلاؤ کی حیثیت اور کمزویوں کی نشاندہی کی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پولیو ٹیمز پر ہونے والے حملوں کے باعث انسدادِ پولیو مہم کو سخت دھچکا لگا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت ایل کیو اے ایس کی تمام سرگرمیاں بھی روکنے پر مجبور ہوگئی۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ پشاور واقعے میں مشتعل ہجوم کی جانب سے مرکز صحت کو نذرِ آتش کرنے اور چمن میں ایک خاتون رضاکار کے قتل کے ساتھ ساتھ سندھ، پنجاب، بلوچستان میں حالیہ دنوں میں عملے پر ہونے والے حملوں کے بعد کارروائی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: افواہوں کے بعد پولیو کے قطرے نہ پلانے والوں کی تعداد میں 85 فیصد اضافہ

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ قومی ای او سی ملک بھر میں کہیں بھی مہم کے بعد لیے جانے والے جائزہ (ایل کیو اے ایس) منعقد نہیں کرے گی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ای او سی نے یہ اقدام سیکیورٹی خطرات اور پولیو رضاکاروں پر حملوں کے بعد ملک بھر میں 4 کروڑ بچوں کی ویکسینیشن کے ہدف میں بری طرح ناکامی کے خوف میں اٹھایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 22 اپریل کو شروع ہونے والی 4 روزہ مہم کے دوران صرف پنجاب میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ 7 لاکھ بچے پولیو کے قطرے سے محروم رہے یا ان کے اہلِ خانہ نے ویکسینیشن کروانے سے انکار کردیا جس سے بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور کردینے والی یہ بیماری لگنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنوں: پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار قتل

خیال رہے جی پی ای آئی کے تحت تکنیکی گروہ آئندہ چند ہفتوں میں ملک کا دورہ کرنے والا ہے اور اس تناظر میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا ویکسین سے محروم رہنا پاکستان کے لیے ہزیمت کا سبب بن سکتا ہے۔


یہ خبر 27 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔