دنیا

سری لنکا میں فوج کی نگرانی میں نماز جمعہ کی ادائیگی

سری لنکا میں عبادت گاہوں کا رخ نہ کرنے کی ہدایت کے باوجود کئی مسلمان نماز جمعہ کے لیے مسجد پہنچے۔

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکوں کے بعد پہلی مرتبہ جب مسلمانوں نے نماز جمعے کی اذان کے بعد مسجد کا رخ کیا تو انہیں غیر معمولی تجربے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مسجد کو مسلح فوجیوں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا اور انہوں نے فوج کی نگرانی میں نماز ادا کی۔

یاد رہے کہ اتوار کو ایسٹر کے موقع پر گرجاگھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 253 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد جزیرہ نما ریاست میں خوف کی فضا قائم ہوئی تھی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں تقریباً 10 ہزار فوجیوں کو عبادت گاہوں کی حفاظت اور جامع تلاشی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: سرچ آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ

بم دھماکوں کے بعد فرقہ ورانہ تشدد کے ممکنہ ردعمل کے خدشے سے مسلمان برادری پہلے ہی خوف کا شکار ہےتاہم کلوپتیا جامع مسجد میں کئی افراد نے حکومت کے گھر پر رہنے کے احکامات کو رد کرتے ہوئے نماز جمعے میں شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سری لنکا میں امن کی واپسی کی دعاؤں کے لیے عبادت گاہ آئے ہیں۔

28 سالہ رئیس الحق کا کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی افسوس ناک صورت حال ہے کہ نمازیوں کی تلاشی لی گئی اور قطار میں لگے نمازیوں پر بم کی کھوج لگانے والے کتوں کو چھوڑا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مسیحی، بدھ مت اور ہندوؤں کے ساتھ مل کام کرتے ہیں، یہ ہم سب کے لیے خطرہ ہے جو چند لوگوں نے اس خوب صورت ملک کے ساتھ کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا بم دھماکے: سیکریٹری دفاع اپنے عہدے سے مستعفیٰ

نماز جمعے کے بعد واپس جانے والے 43 سالہ عبدالوحید محمد کا کہنا تھا کہ ’ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہوتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب سے یہ سانحہ ہوا ہے، میں، میرے اہل خانہ اور ہم سب خدا سے یہ دعا کر رہے ہیں کہ ملک میں امن واپس آئے‘۔

خیال رہے کہ 21 اپریل کو کولمبو میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے دھماکوں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کے لیے ملک بھر میں چھاپے مارے تھے جبکہ داعش کی جانب سے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔

دھماکوں کے بعد سری لنکا میں مسلمانوں سے گھروں میں عبادت کرنے اور مساجد کا رخ نہ کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے۔