پاکستان

خیبر پختونخوا: افواہوں کے بعد پولیو کے قطرے نہ پلانے والوں کی تعداد میں 85 فیصد اضافہ

پشاور کے 8 لاکھ میں سے ایک لاکھ 64 ہزار خاندانوں نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا، ای او سی عہدیدار
|

خیبرپختونخوا ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو کے ڈاکٹر اعجاز کا کہنا ہے کہ بڈھ بیر میں پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈے کی وجہ سے صوبے بھر میں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی اجازت نہ دینے والے والدین کی تعداد میں 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ 3 روزہ مہم میں خیبرپختونخوا میں 7 لاکھ سے زائد خاندانوں نے ویکسینیشن سے انکار کردیا جبکہ گزشتہ ماہ ہونے والی پولیو مہم کے دوران انکاری کیسز کی تعداد 57 ہزار تھی۔

انہوں نے کہا ویکسین کے خلاف پھیلنے والی افواہوں کی وجہ سے انکاری کیسز کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: اسکول کے 75 بچوں کی حالت غیر،مشتعل افراد کا صحت مرکز پر دھاوا

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ صرف پشاور کے 8 لاکھ میں سے ایک لاکھ 64 ہزار خاندانوں نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین کے خلاف افواہوں کی وجہ سے پشاور کی 24 یونین کونسلز میں انسداد پولیو مہم ملتوی کرنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈے کی وجہ سے پشاور اور دیگر اضلاع میں پولیو کے خاتمے کی کوشش متاثر ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افواہوں کے بعد انسداد پولیو مہم کو مشکلات کا سامنا

ڈاکٹر اعجاز کا کہنا تھا کہ ای او سی رمضان کے بعد جون میں ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ دوبارہ انسداد پولیو مہم شروع کرے گا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ افواہوں کی وجہ سے قطرے نہ پینے والے بچے پولیو وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ای او سی پولیو ویکسین سے متعلق مفروضوں اور والدین کے خدشات دور کرنے کے لیے مقامی اور مذہبی رہنماؤں سے بات چیت کرے گا۔

پولیو مہم کے خلاف افواہوں پر افرا تفری

رواں ہفتے کے آغاز میں پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے انسداد پولیو ویکسین کے بعد چکر اور پیٹ درد کی شکایت پر 75 بچوں کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

بعد ازاں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ متاثرہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اکثر والدین پریشانی کا شکار والدین نے اپنے بچوں کا چیک اپ کروایا، اس سلسلے میں 300 بچوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا تھا۔

ان افواہوں میں مزید ہیجان مساجد سے ہونے والے اعلانات نے پیدا کردیا جس میں اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہ پلانے کی تاکید کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیو ٹیم پر حملہ، ایک اور پولیس اہلکار قتل

اس دوران مشتعل افرا نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جبکہ بنیادی صحت مرکز ماشو خیل کو نذر آتش اور اس کی دیواریں بھی گرادی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص انسداد پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈا کررہا ہے اور بچوں کو بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کرنے کے لیے ہدایت دے رہا ہے، بعد ازاں اس آدمی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس صدر صاحبزادہ سجاد نے بتایا تھا کہ علاقے میں موجود صحت مرکز کو آگ لگانے اور افواہیں پھیلانے پر بڈھ بیر پولیس اسٹیشن میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

صوبے بھر میں افرا تفری پھیلنے پر خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ڈاکٹر حشام انعام اللہ خان نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہمارے پاس انکوائری رپورٹ موجود ہے جس کے تحت اس واقعے کے ذریعے خوف پھیلانے کی کوشش کی گئی، جس اسکول سے یہ سب شروع ہوا ، ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ان 2، 3 اسکولوں نے انسداد پولیو مہم سے انکار کیا تھا، وہ اپنے طلبا کو پولیو کے قطرے نہیں پلانا چاہتے تھے۔