پاکستان

اسپیکر سندھ اسمبلی کا جون کے آخر تک عدالتی ریمانڈ منظور

احتساب عدالت نے پیش رفت رپورٹ بھی جون کے آخری ہفتے تک جمع کرانے کی ہدایت کی اوربی کلاس کے لیے درخواست پرنوٹس جاری کردیا۔

کراچی کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں اور خرد برد کے دیگر الزامات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیر حراست اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے عدالتی ریمانڈ میں جون کے آخری کے آخری ہفتے تک توسیع کر دی۔

آغا سراج درانی کو عدالتی تحویل میں سخت سیکیورٹی کے ساتھ احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک پیش رفت رپورٹ جمع نہیں کرائی جاسکتی۔

تفتیشی افسر نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ معاملے پر مزید پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید وقت کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جون کے آخری ہفتے میں کیس کی پیش رفت رپورٹ بلاتاخیر جمع کرائی جائے اور ساتھ ہی آغاسراج درانی کے عدالتی ریمانڈ میں بھی توسیع کردی۔

عدالت نے نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر کو نوٹس بھی جاری کرتے ہوئے وکیل دفاع کی جانب سے آغا سراج درانی کو قید میں 'بہتر سہولیات' کے لیے جمع کرائی گئی درخواست پر 10 مئی تک جواب بھی طلب کرلیا۔

ایڈووکیٹ عامر رضا نقوی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار ایک تعلیم یافتہ اور سیاست دان ہیں جنہوں نے اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں اور اس وقت سندھ اسمبلی کے اسپیکر ہیں لیکن ان کے ساتھ قید میں معمولی درجے میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست گزار کو جب تک حراست میں ہیں اس وقت بی کلاس دینے کے لیے حکام کو احکامات جاری کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں:آمدن سے زائد اثاثے: احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کو جیل بھیج دیا

یاد رہے کہ نیب نے رواں سال کے اوائل میں آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر تفتیش کے لیے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے حراست میں لے کر سندھ منتقل کردیا تھا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 352 غیر قانونی بھرتیوں اور اراکین صوبائی کے لیے ہوسٹل کی تعمیر میں سرکاری فنڈز میں خرد برد اور ان اسکیموں کے لیے تین ڈائریکٹرز بھی تعینات کیے تھے۔

نیب کراچی نے 20 فروری کو راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

کراچی کی احتساب عدالت میں انہیں 21 فروری کو پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے یکم مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:آغا سراج کے گھر چھاپہ: ’چیئرمین نیب تحقیقات کریں ورنہ ہم ایکشن لیں گے‘

یکم مارچ کو ان کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک کی توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد مزید ان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 مرتبہ توسیع کردی گئی تھی۔

جس کے بعد 30 مارچ کو ایک مرتبہ پھر انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 12اپریل تک نیب کے حوالے کردیا تھا۔

احتساب عدالت نے 12 اپریل کو آغا سراج درانی کو جسمانی ریمانڈ میں جیل بھیج دیا تھا۔