پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ، مسلم لیگ (ن) کے 3 اراکین کی رکنیت معطل
لاہور: پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان ہنگامہ آرائی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے 3 اراکین کی رکنیت معطل کردی گئی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی سربراہی میں ہوا، اس دوران بلدیاتی نظام کے بل کے مسودے پر کارروائی کا آغاز ہوا۔
اس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور ایوان کی کارروائی میں خل ڈالنے کی کوشش کی گئی جبکہ لیگی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری اور ڈپٹی اسپیکر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ میں دگنا اضافہ
اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران ڈپٹی اسپیکر کے خلاف نامناسب جملے اور نعرے لگائے گئے جس پر معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا۔
بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا، جس میں یہ تمام صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اس اجلاس میں وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری، محسن لغاری، مخدوم عثمان ڈی جی پارلیمانی امور عنایت اللہ لک اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران اسمبلی سیکریٹریٹ نے ویڈیو دیکھنے کے بعد مزید اراکین کی نشاندہی کی اور دیکھا گیا کہ عظمیٰ بخاری کے علاوہ دیگر اراکین نے بھی ہنگامہ آرائی کی۔
بعد ازاں ان اراکین کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ بخاری، محمد ارشد رسول اور میاں عبدالرؤف کی اسمبلی رکنیت معطل کردی۔
عمران خان نے جو منفی کلچر پروان چڑھایا وہ نیچے تک آرہا ہے، مسلم لیگ (ن)
علاوہ ازیں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس اپوزیشن چیمبر میں ہوا، جس میں اراکین کی رکنیت معطلی کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں رانا اقبال، سمیع اللہ خان، ملک ندیم کامران اور ملک احمد خان سمیت دیگر افراد نے شرکت کی، اجلاس میں بلدیاتی بل پر بھی مشاورت کی گئی۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں میاں عبدالرؤف نے کہا کہ اسپیکر ایوان چلانے کا ذمہ دار ہوتا ہے لیکن آج انہوں نے بات نہیں کرنے دی۔
انہوں نے کہا کہ عظمیٰ بخاری ہماری بہن ہیں، ان کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کیے گئے، ہم عوام کی بات کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کرنا آمرانہ رویہ ہے‘
اس موقع پر ملک احمد خان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے رویے پر احتجاج کرتے ہیں، کبھی وزیر اعظم تضحیک آمیز زبان استعمال کرتے ہیں تو کبھی اسپیکر اپوزیشن کے اراکین کی تضحیک کرتے ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ خواتین رکن سے بات کرنے کی تمیز نہیں تو پھر حکومت چلانے کا بھی کوئی حق نہیں، عمران خان نے جو منفی کلچر پروان چڑھایا وہ نیچے تک آرہا ہے، گالیاں کسی صورت بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نئے پاکستان میں نفرت کے بیج بورہے ہیں۔