پاکستان

سیہون: 4 روز کے دوران ہیٹ اسٹروک سے 15 افراد جاں بحق

ایدھی سینٹر کے مطابق یہ اموات ہیٹ اسٹروک سے ہوئیں،ڈپٹی کمشنر نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے 7 افراد کی اموات کی تصدیق کی۔

صوبہ سندھ کے شہر سیہون کے مختلف حصوں میں ہیٹ اسٹروک کے باعث حضرت لعل شہباز قلندر کے عقیدت مندوں کی اموات کی تعداد 15 تک پہنچ گئی۔

سیہون میں ایدھی سینٹر کے انچارج سرور شیخ کا کہنا تھا کہ 4 روز میں ہیٹ اسٹروک سے لال شہباز قلندر کے عقیدت مندوں کی اموات 15 تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں لاہور کے رہائشی 26 سالہ جاوید ولد شاہ محمد، ملتان کے رہائشی 60 سالہ محمد ظفر ولد وحید بخش شامل ہیں جو سالانہ عرس کے دوسرے روز ہیٹ اسٹروک کے باعث موت کا شکار ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے 65 افراد جاں بحق ہوئے، فیصل ایدھی

اس کے علاوہ دیگر جاں بحق افراد میں اٹک کے رہائشی 49 سالہ عبدالرزاق، دیپارجا کے رہائشی 50 سالہ غلام مصطفیٰ ولد ملوک، گجرات کے رہائشی 60 سالہ ضمیر شاہ، ڈیرہ اسمٰعیل خان کے رہائشی 50 سالہ سید قمر علی شاہ ولد سید مرتضیٰ شاہ، خیرپور ناتھن شاہ کے رہائشی 42 سالہ حاجی خان، خیرپور کی رہائشی 80 سالہ نواب خاتون، سرگودھا کے رہائشی 54 سالہ کرم شاہ ولد بہادر شاہ شامل ہیں، کرم شاہ عرس کے پہلے روز جاں بحق ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد کا رہائشی 45 سالہ ساجد علی ولد مشتاق علی، شجاع آباد ملتان کا رہائشی 48 سالہ سخاوت علی ولد جلیل خان عرس کی تقریبات کے موقع پر منگل کو انتقال کرگئے۔

ایدھی سینٹر کے انچارج کا مزید کہنا تھا کہ رتوڈیرو کے رہائشی 45 سالہ محمد علی، دادو شہر کی رہائشی 45 سالہ میرزادی خاتون، خانیوال کے رہائشی 32 سالہ محمد عقیل، پھلجی اسٹیشن کے رہائشی 40 سالہ محمد صدیق ولد لیاقت علی پنھور عرس کی تقریب کے آغاز سے 2 روز قبل جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب جامشورو کے ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین میلہ کمیٹی فرید الدین مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ سیہون شہر میں گزشتہ 4 دنوں میں 7 افراد کی موت ہوئی۔

انہوں نے ہیٹ اسٹروک سے کسی کی اموات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اموات شام یا رات میں ہوئیں جب کوئی ہیٹ اسٹروک کا امکان نہیں تھا۔

عقیدت مندوں کی اموات کی اطلاع کے بعد میلہ کمیٹی کے سربراہ نے صحافیوں سے بات کی جبکہ لال شہباز قلندر کے مزار کے سجادہ نشین نے بھی پریس کانفرنس کی۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم

انہوں نے کہا کہ سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ سائنسز ایک بڑا ہسپتال ہے اور اگر کوئی شخص وہاں کسی بیماری کی وجہ سے مرتا ہے تو اسے ہیٹ اسٹروک سے منسوب نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا ایدھی ایمبولینس کی رپورٹ درست نہیں ہے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر معین صدیقی نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ دو دنوں میں سیہون میں ہیٹ اسٹروک سے کوئی شخص جاں بحق نہیں ہوا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ سیہون شہر کے مختلف حصوں سے 7 افراد مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے، جب ان افراد کا معائنہ کیا تو موت کی وجہ دل کا دورہ، سینے کی تکلیف اور جگر کی خرابی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان افراد میں سے کچھ زائد عمر کے تھے اور وہ اپنی بیماریوں کی ادویات نہیں لے رہے تھے۔


یہ خبر 26 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی