حیات آباد آپریشن میں 5 افراد کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
پشاور: ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے آفریدی قبائل کے عمائدین نے حیات آباد میں آپریشن کے دوران 5 مشتبہ افراد کی ہلاکت کو مبینہ مقابلہ کہتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 3 روز میں واقعے کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کرے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ اگر عدالتی تحقیقات کا نہیں کہا گیا تو آفریدی قبیلہ ان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کا اعلان کرے گا اور اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر ہوگی۔
ان قبائلی عمائدین کی قیادت کرنے والے قوم پرست رہنما رحیم شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ 16 اپریل کے مقابلے سے متعلق پولیس کا موقف ماننے کو تیار نہیں ہیں، متاثرہ افراد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا جبکہ پولیس نے بغیر کسی ثبوت کے انہیں دہشت گردوں کا لیبل لگا دیا۔
مزید پڑھیں: پشاور: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن مکمل، 5 دہشت گرد ہلاک
اس موقع پر حیات آباد آپریشن میں ہلاک ہونے والے امجد آفریدی کے کزن جلیل آفریدی اور دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کزن محکمہ خوراک میں بحالی کے لیے ایک عدالتی کیس کا سامنا کرنے کے لیے حال ہی میں بیرون ملک سے آیا تھا۔
دوران گفتگو دیگر قبائلی عمائدین آفتاب شنواری اور اجمل آفریدی نے کہا کہ اس واقعے نے ضلع خیبر کے عوام کو حیران کردیا کیونکہ ان کا دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے جان بوجھ کر متاثرہ افراد کو دہشت گردی سے منسلک کیا اور پورے ضلع کے لوگوں کو بدنام کیا۔
رحیم شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت نے اس واقعے اور جہاں مبینہ افراد ہلاک ہوئے، اس گھر کی تباہی کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کی منظوری نہیں دی تو خیبر ضلع کے تمام قبائل نے غیر معمولی مدت کے لیے احتجاجی تحریک کے اعلان کا منصوبہ بنایا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: حیات آباد آپریشن میں ہلاک ملزمان متعدد حملوں میں ملوث تھے، پولیس
انہوں نے کہا کہ ہر تعلیم یافتہ شخص جانتا ہے کہ متاثرہ افراد کی ہلاکت کے بعد گھر کو تباہ کرنے کے پیچھے کیا مقصد تھا، ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ لاشوں کو جلدی سے ملبے سے ہٹایا گیا اور یہ اقدام آپریشن میں پولیس کی ناکامی کو چھپانے کے لیے حیران کن صورتحال میں کیا جاتا ہے۔
رہنما نے مزید دعویٰ کیا کہ آفریدی قبیلہ اس بات کو ثابت کرنے کو تیار ہے کہ امجد آفریدی بے گناہ تھا اور اس کا قتل ایک منظم سازش کا حصہ تھا تاکہ اس علاقے کے لوگوں کو بدنام کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ آفریدی قبیلہ اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہتا ہے اور وہ ان سے جوڑے گئے لیبل کو قبول نہیں کرے گا۔