صحت

ہر وقت غنودگی طاری رہنے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟

ہر 25 میں سے ایک بالغ فرد کو دن بھر غنودگی کا سامنا ہوتا ہے اور اس کا انجام بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔

ہر وقت نیند طاری ہونے یا غنودگی کا احساس ہونا صرف صحت کے لیے ہی نہیں بلکہ آپ کی زندگی کے لیے بھی خطرہ ہوتا ہے۔

اور ایسا اس وقت ہو جب پوری رات آپ بستر پر اچھی نیند لیتے رہے ہوں مگر پھر بھی غنودگی اور تھکاوٹ طاری رہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر 25 میں سے ایک بالغ فرد کو اس طرح کی غنودگی کا سامنا ہوتا ہے اور اس کا انجام بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔

مگر اس طرح کی غنودگی کی وجہ کیا ہوتی ہے اور ہر وقت تھکاوٹ کے پیچھے کیا مسئلہ چھپا ہوسکتا ہے؟

انیمیا

جسم میں آئرن کی کمی کے نتیجے میں خون کی کمی یا انیمیا کا سامنا ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں خون کے سرخ خلیات بننے کی شرح کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی ٹشوز آکسیجن کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں، جو تھکاوٹ اور جسمانی توانائی ختم ہونے کا باعث بنتا ہے، انیمیا کی دیگر علامات میں سانس پھولنا، جلد پر زردی طاری ہوجانا اور مسلز بھاری محسوس ہونا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

ذیابیطس

ذیابیطس اس وقت ہوتا ہے جب جسم کو انسولین کی مزاحمت یا ناکافی مقدار کا سامنا ہوتا ہے، اس کے باعث بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے اور بہت زیادہ تھکاوٹ ذیابیطس کی چند عام علامات میں سے ایک ہے جبکہ بھوک اور پیاس لگنا، جلد خشک ہونا اور جسمانی وزن میں کمی دیگر علامات ہیں۔

تھائی رائیڈ مسائل

تھائی رائیڈ گلینڈ جب تھائی رائیڈ ہارمونز کم بنانے لگتے ہیں تو جسمانی توانائی ختم ہوجاتی ہے اور دیگر افعال بھی متاثر ہوتے ہیں، جبکہ غنودگی کا احساس طاری رہتا ہے۔ اس کی دیگر علامات میں جسمانی وزن بڑھنا، مسلز کی کمزوری اور ڈپریشن قابل ذکر ہیں۔

الزائمر امراض

حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ دریافت کیا گیا کہ ہر وقت غنودگی کا احساس طاری رہنا الزائمر امراض کی علامت ہوسکتی ہے، دن میں غنودگی طاری رہنے اور دماغ میں الزائمر کا باعث بننے والے زہریلے مواد کے اجتماع کے درمیان تعلق موجود ہے، یعنی دن میں تھکاوٹ اور غنودگی کا احساس اس جان لیوا مرض کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

خراٹے

نیند کے دوران سانس کے مسائل کے نتیجے میں خراٹوں کا سامنا ہوتا ہے اور Sleep Apnea کے مرض کی یہ معمولی قسم ہے، جس میں نیند کے دوران سانس کی گزرگاہ بلاک ہوتی ہے اور کچھ سیکنڈ کے لیے سانس رک جاتا ہے اور ایسا رات بھر میں سیکڑوں بار ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اگلے دن غنودگی کا احساس ہر وقت طاری رہتا ہے۔