جنسی ہراساں کرنے کا معاملہ، فنکاروں کا لکس ایوارڈزکابائیکاٹ
رواں برس 30 مارچ کو لکس ایوارڈز کی جانب سے نامزدگیوں کے اعلان کے فوری بعد ہی اس پر تنقید شروع ہوگئی تھی۔
ابتدائی طور پر اداکار محسن عباس حیدر، موسیقار شانی ارشد اور پروڈیوسر عبداللہ سیجا سمیت دیگر شخصیات نے 18 ویں ایوارڈز کی نامزدگیوں میں کچھ شخصیات کو نظر انداز کرنے پر جیوری کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
تاہم اس کے بعد شوبز شخصیات اور خصوصی طور پر ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والی خواتین نے ایوارڈ سے علیحدگی کا اعلان کرنا شروع کردیا۔
’لکس ایوارڈز کی نامزدگیوں‘ سے الگ ہونے یا اپنی نامزدگیوں سے دستبردار ہونے والی شخصیات کے مطابق اس بار جیوری نے ایک ایسے شخص کو ایوارڈ کے لیے نامزد کیا جن پر ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شخص کو ایوارڈ کے لیے نامزد کرنے پر سب سے پہلے ماڈل ایمان سلیمان نے اپنی نامزدگی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لکس اسٹائل ایوارڈز 2019 کی نامزدگیوں کا اعلان
ایمان سلیمان نے 31 مارچ کو ’لکس ایوارڈز‘ کی نامزگی سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسے ایوارڈ کا حصہ نہیں بن سکتیں جس میں اس شخص کو بھی نامزد کیا گیا ہو جس پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ہو۔
ایمان سلیمان کے بعد ملبوسات کا برانڈ ’جینریشن‘ اور میک اپ آرٹس صائمہ بارگفریڈ نے بھی اپنی نامزدگیوں سے دستربردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔