پاکستان

وزیراعظم عمران خان کا افغانستان میں تشدد کے اضافے پر اظہار افسوس

40 سال سے جاری کشیدگی کےباعث دونوں ممالک کو نقصان ہوا، تمام فریقین کو تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیراعظم
|

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں تشدد میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس سے حیران ہے۔

ایک جاری بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'گذشتہ 40 سال میں افغانستان تنازع کے باعث دونوں، افغانستان اور پاکستان، کو شدید نقصان ہوا ہے' اور اب طویل انتظار کے بعد افغانستان امن مذاکراتی عمل کے ذریعے خطے میں قیام امن کے لیے ایک تاریخی موقع مل رہا ہے اور پاکستان اس کی مکمل حمایت کرتا ہے، جس میں آئندہ ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات بھی شامل ہیں اور ان کا مقصد افغانستان کے شہریوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس منظر نامے میں، پاکستان، افغانستان میں تمام فریقین کی جانب سے تشدد میں اضافے پر تشویش ہے، یہ نام نہاد حملے قابل مذمت ہیں اور امن عمل کی راہ میں مشکلات کا باعث ہوسکتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں ایک ہزار امریکی فوجیوں کی کمی کا امکان

عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ 'پاکستان تمام فریقین کو اس لمحے کی اہمیت کو تسلیم کرنے اور اس پر قابو پانے کے لیے زور دیتا ہے، پاکستان نے امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے تمام سفارتی اور سیکیورٹی امور انجام دیئے'۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے بیان کے حوالے سے ابہام موجود ہیں، جس کا مقصد شاید طالبان پر دباؤ ڈالنا ہے، کیوں کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ افغانستان کے مسلح گروہوں پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے کارروائیوں سے روکے۔

رواں ماہ کے آغاز میں طالبان جنگجوؤں نے پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان کے جنوبی علاقے میں قائم مقامی افواج کی چیک پوسٹ کو گھیرے میں لے کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 20 اہلکار ہلاک جبکہ دیگر 8 زخمی ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 20 اپریل 2019 کو کابل میں قائم افغان کمیونیکیشن کی وزارت کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے یکم مئی تک نصف امریکی فوجی چلے جائیں گے، طالبان کا دعویٰ

یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان امن مذاکرات میں اہم کردار کیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی جانب سے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران کیے جانے والے وعدوں کہ افغانستان سے امریکی فوج نکال لی جائے گی، کو پورا کرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں طالبان کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ آئندہ ہونے والے امن مذاکرات میں افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کے انخلا کے حوالے سے ٹائم فریم پر بات کی جائے گی۔