سری لنکا میں پاکستانیوں سمیت مصری باشندہ ’تفتیش‘ کیلئے گرفتار

سری لنکن حکام نے ایسٹر کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد تفتیش کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئے پاکستانیوں سمیت مصری باشندے کو حراست میں لیا۔
خبررساں ادارے ’اےایف پی‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ گزشتہ رات کریک ڈاؤن میں 16افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم بم دھماکوں میں ان کی معاونت یا ملوث ہونے کے بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کی چپقلش نے سری لنکا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا؟
پولیس نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ رات گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے لیکن دعویٰ کے حق میں مزید معلومات فراہم نہیں کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک مصری شخص کو زائد المیعاد ویزا اور پاسپورٹ کی وجہ سے گرفتار کیا جو گزشتہ 7 سے مقامی اسکول میں عربی کی تعلیم دے رہا تھا۔
مزیدپڑھیں: سری لنکن حکومت کے اندرونی اختلاف سے کیا مراد؟
انہوں نے بتایا کہ ’اسکول دارالحکومت سے محض 70 کلومیٹر کی مسافت پر قائم ہے‘۔
علاوہ ازیں پولیس نے مزید بتایا کئی پاکستانیوں سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا جو زائد المعیاد ویزا کے باوجود رہائش پذیر تھے۔
خیال رہے کہ صدر میتھری پالا سری سینا مختلف مذاہب کے نمائندوں سے آج ملاقات کریں گے تاکہ ملک کو فرقہ واریت سے بچایا جا سکے۔
تقریباً سوا دو کروڑ آبادی پر مشتمل سری لنکا میں عیسائی، مسلمان اور ہندو اقلیت میں موجود ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی قسم کی فرقہ واریت کا خطرہ پیدا نہیں ہوا لیکن بڑھتے ہوئے تناؤ کے بعد مسلمانوں کی بڑی تعداد سری لنکا کے مغربی ساحلی علاقے نیگومبو منتقل ہو گئی۔
عیسائی برادری کے ممکنہ پرتشدد ردعمل کے پیش بدھ کو سیکڑوں پاکستانی ساحلی شہر پہنچ گئے جہاں مقامی مسلمان رہنماؤں نے انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے بسوں کا انتظام کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی توحید جماعت اتنی منظم کیسے ہوگئی؟
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیاکہ بھارتی میڈیا کے ایک حلقے کی جانب سے پاکستانیوں کو حراست میں لیے جانے کے واقعے کو حالیہ واقعات سے جوڑنا انتہائی غیرذمے دارانہ فعل ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ سری لنکن حکام نے جو معلومات شیئر کی ہیں ان کے مطابق 7پاکستانیوں کو ویزا ختم ہونے کے باوجود سری لنکا میں رہائش اختیار کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔