بھارت: عدالت کا گینگ ریپ متاثرہ خاتون کو 50 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے متاثرہ خاتون کو رقم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ایک مکان اور نوکری فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔

نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے گجرات کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ 15 سال قبل پُر تشدد واقعات کے دوران مسلمان خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے پر انہیں 50 لاکھ روپے زر تلافی، نوکری اور ایک مکان فراہم کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ ماہ متاثرہ خاتون بلقیس بانو نے 5 لاکھ روپے کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا، خاتون کے وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دیگر متاثرین کو ان کے مقدمات میں مدد ملے گی۔

بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا کا کہنا تھاکہ 'اس کیس میں عدالت کی جانب سے ریپ کے متاثرہ فرد کو زیادہ سے زیادہ تلافی معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے'، انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، سزائے موت کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری

ان کے مطابق اس سے قبل 2017 میں شمال مشرقی بھارت میں ایک متاثرہ فرد کو 13 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد بلقیس بانو کے کیس میں سب سے زیادہ زر تلافی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جب اس طرح کے احکامات منظور کیے جاتے ہیں، جی ہاں، تو اس سے آپ کی اُمیدیں بڑھ جاتی ہیں'، ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے ایک پیغام جاتا ہے کہ عدالتیں موجود ہیں اور انصاف اب بھی فراہم کیا جارہا ہے'۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ نے ایک اسکیم منظور کی تھی، جس میں ریپ متاثرین کے لیے زر تلافی 10 لاکھ روپے مقرر کیا گیا تھا، عدالت کا کہنا تھا کہ یہ امداد متاثرین کی صحت اور بحالی کے لیے استعمال ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کم عمر لڑکی کے ریپ پر پادری کو 20 سال قید کی سزا

2012 میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے گینگ ریپ کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد بھارت نے جنسی حملوں کے حوالے سے قانون کو مزید سخت کردیا۔

تاہم ان سب کے باوجود بھی خواتین کو حکام تک پہنچے میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے، جس میں مخالف رویے کی حامل پولیس، غلط میڈیکل اور فرانزک ٹیسٹ، بناوٹی تفتیش اور کمزور پروسیکیوشن شامل ہے۔


یہ رپورٹ 25 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی