پاکستان

وزیراعظم کا سری لنکن ہم منصب کو ٹیلی فون، حملوں پر اظہار مذمت

پاکستان، دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، مشکل کی اس گھڑی میں سری لنکن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان
|

وزیراعظم عمران خان نے سری لنکن ہم منصب رنیل وکرما سنگھے سے ٹیلیفونک گفتگو میں سری لنکا میں سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں 309 افراد کی ہلاکت پر مذمت کی۔

رنیل وکرما سنگھے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام، سری لنکا میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید غم میں مبتلا ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں سری لنکن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’سری لنکا دھماکوں کے کرائسٹ چرچ واقعے سے تعلق کی کوئی اطلاع نہیں‘

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد، مذہب نہیں اور یہ پورے خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان، دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔

انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سری لنکا کو پاکستان کی جانب سے ہرممکن تعاون کی پیشکش بھی کی۔

سری لنکن سیکیورٹی ادارے بم دھماکوں کے ذمہ دار قرار

سری لنکا کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک کے کچھ سیکیورٹی ادارے ایسٹر کے دھماکوں سے قبل آگاہ تھے لیکن انہوں نے ان دھمکیوں سے متعلق نہیں بتایا۔

امریکی خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع روان وجے وردن نے کہا کہ ’ سری لنکا کے سیکیورٹی اداروں میں موجود کمزوریوں کی وجہ سے 9 بم دھماکوں کو روکنے میں ناکامی ہوئی ‘۔

روان وجے وردن نے کہا کہ ’ یہ بات واضح ہے کہ انٹیلی جنس ادارے حملوں سے آگاہ تھے اور ذمہ دار افراد کے ایک گروہ کو بھی حملوں کی اطلاع دی گئی تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: داعش نے سری لنکا میں بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

ان کا کہنا تھا کہ ’ تاہم یہ معلومات صرف چند حکام تک ہی محدود تھی‘۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں 21 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر 8 بم دھماکوں میں 390 افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے، دھماکوں میں مسیحی عبادت گاہوں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر سری لنکا کی مقامی انتہا پسند تنظیم ، نیشنل توحید جماعت پر حملوں کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔

بعد ازاں سری لنکا کے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ’ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ جو سری لنکا میں ہوا وہ کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملے کا بدلہ تھا‘۔

گزشتہ روز دہشت گرد تنظیم داعش نے سری لنکا میں ایسٹر کے روز ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

تاہم دہشت گرد تنظیم داعش نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے تھے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ’سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والی دہشت گردی سے تعلق ہونے کی کوئی خفیہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ سری لنکا ابھی تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں ہے۔

حملے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں تھی، امریکا

امریکی سفارت کار آلیانا ٹپلٹز نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ ان حملوں میں سسٹم کی ناکامی واضح ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو بم دھماکوں سے قبل کسی دھمکی کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

امریکی سفارت کار نے کہا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ایجنٹس اور امریکی فوجی حکام کی پر مشتمل ٹیم تحقیقات میں سری لنکا کی مدد کررہی ہے۔

داعش عراق اور شام کے علاقوں پر اپنا تسلط کھوچکی ہے اور کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر دنیا بھر میں مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔

آلیانا ٹپلٹز نے امریکی حکام یا سفارت خانے کو نیشنل توحید جماعت اور اس کے رہنما کی جانب سے حملے کی دھمکی سے آگاہ ہونے سے متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ اگر ہم نے حملوں سے متعلق کچھ سنا ہوتا تو ہم اس بارے میں کچھ کرنے کی کوشش بھی کرتے‘۔