میرے فیصلے مان لیے جاتے تو پی ٹی آئی کی دو تہائی اکثریت ہوتی، گورنر پنجاب
لاہور: صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ انہیں عہدوں سے پیار نہیں بلکہ لوگوں سے پیار ہے، انہیں گورنر بنانے کا فیصلہ پارٹی کی قیادت نے کیا تھا، جسے انہوں نے منظور کیا، تاہم اگر ان کے فیصلوں کو مان لیا جاتا تو پنجاب میں پی ٹی آئی کی دوتہائی اکثریت ہوتی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے عہدوں کو ہمیشہ ملک کی مفادات کے لیے استعمال کیا اور کاروبار کے بجائے سیاست کا انتخاب کیا اور میں نے برطانیہ میں لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد میں نے کشمیر، فلسطین میں ظلم کے خلاف آواز اٹھائی، افغانستان اور عراق جنگ کی مخالفت میں حکومت کے خلاف ووٹ دیا، میرے پاس آپشن تھا کہ میں برطانیہ میں وزیر بنتا یا عراق جنگ کے خلاف ووٹ دیتا اور میں نے اس پر ہی ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار
ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور کاروبار میں کامیابی کے بعد میں نے پاکستان میں صحت کے شعبے میں کام کیا اور 2000 میں پاکستان فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، وہاں ہمیشہ فنڈز اکٹھے کیے تاکہ پاکستان کے عوام کے لیے کچھ کرسکوں، اس کے علاوہ میں نے یہاں 2 ہسپتال اور اسکولز بنائے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 2013 میں گورنر کا عہدہ سنبھالا اور وعدہ کیا کہ اس ملک کی بہتری کے لیے اپنے تجربے کو استعمال کروں گا، اس دوران میں نے پینے کے صاف پانی کیلئے مہم شروع کی اور جو فلٹریشن پلانٹ ہماری فاؤنڈیشن 15 لاکھ روپے میں لگا رہی تھی وہ حکومت ڈیڑھ کروڑ روپے کا لگا رہی تھی جبکہ ہماری فاؤنڈیشن کے پلانٹ کام کر رہے ہیں مگر حکومتی پلانٹ میں سے 80 فیصد بند ہوگئے ہیں۔
2013 سے 2019 کے درمیان کے فرق کو بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں گورنر ہاؤس کے لان میں فنڈ ریزنگ کی اور پانی کے لیے 15 کروڑ روپے جمع کیے لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ مفادات کا ٹکراؤ ہے لیکن 2019 میں ایک طوفان برپا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہم نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی لائیں گے، مفادات کا ٹکراؤ ختم کریں گے، شفافیت لائیں گے، دو نہیں ایک پاکستان بنائیں گے اور صحت اور تعلیم کے شعبے میں کام کریں گے۔
چوہدری سرور کا مزید کہنا تھا کہ جو تنقید کی جاتی ہے اس کو میں منفی نہیں مثبت لیتا ہوں، اس کے باوجود ملک کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملا اور اس سے ملک کو 5 برسوں میں 15 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے لگا کہ میں جس مقصد کے لیے پاکستان آیا ہوں وہ حاصل نہیں ہوا تو میں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور پاکستان تحریک انصاف کی تبدیلی کے نعرے نیا پاکستان کے ساتھ شامل ہوگیا اور پاکستان کے قصبوں و دیہات میں پی ٹی آئی اور عمران خان کا پیغام پہنچایا۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ ناممکن ہے لیکن پھر بھی یہ بنی، تاہم اگر کچھ اور فیصلے میری مرضی سے ہوجاتے تو مجھے یقین ہے کہ پنجاب میں بھی ہمیں دو تہائی اکثریت ملتی لیکن جمہوریت ہے اس میں سب کی باتوں کو سنتا پڑتا ہے اور ایک کو اختیارات نہیں دیے جاسکتے۔
گورنر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام ورکرز کی محنت، حمایت کی وجہ سے اس جماعت کو اقتدار ملا اور عمران خان وزیر اعظم بنے۔
اپنے عہدے سے متعلق خبروں پر ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکا گیا تو یہ خبریں آنے لگیں کہ چوہدری سرور کی گورنری چلی گئی لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے کبھی عہدے سے پیار نہیں رہا، میں انسانوں سے محبت کرتا ہوں عہدے میرے لیے کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے گورنر بنایا گیا تو شاید اتنی خوشی نہیں ہوئی کیونکہ یہ فیصلہ پارٹی کی قیادت نے کیا تھا، جسے میں نے منظور کیا، تاہم اس کے باوجود میرے لیے 2 چیزیں اس گورنری سے زیادہ اہم ہے اور وہ یہ کہ عمران خان نے مجھے مذہبی سیاحت و ثقافت کا سربراہ بنایا ہے اور دوسرا یہ کہ میں نے پنجاب آب پاک اتھارٹی کے بل پر دستخط کیے۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی پہنچانا میرا مقصد ہے، صوبے میں لوگ گندا پانی پی کر مر رہے ہیں، ہسپتالوں میں 50 فیصد لوگ اس وجہ سے موجود ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک سال ضائع ہوگیا، مجھے ایک سال میں 2 کروڑ لوگوں کو پینے کا صاف پانی دینا تھا اور اب میرے پاس صرف 4 سال باقی ہیں جبکہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ممکن نہیں ہے، تاہم اگر انسان کے دل میں درد اور عزم ہے تو اللہ مدد کرتا ہے اور پنجاب آب پاک اتھارٹی لوگوں کو صاف پانی فراہم کرے گی۔
سیاحت پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی تاہم وزیر اعظم عمران خان اس پر خاص توجہ دے رہے ہیں اور ہم تمام مذاہب کی سیاحت کو فروغ دیں گے اور آئندہ 3 برس میں 20 لاکھ سیاحوں کو پاکستان لانا میرا ہدف ہے۔
اپنے دورہ امریکا کے بعد پھیلنے والی افواہوں پر انہوں نے کہا کہ وہاں جانے کے میرے 4 مقصد تھے، وہاں کی پاکستانی کمیونٹی کا شکریہ ادا کرنا تھا، لوگوں کو سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی طرف راغب کرنا تھا، وہاں کے لوگوں کو امریکی سیاست میں کام کرنے کے بارے میں حوصلہ افزائی کرنی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کی طرح پنجاب کا گورنر ہاؤس عام لوگوں کیلئے کھولنے کا اعلان
گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ امریکا کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے بھارت کے ساتھ جنگ کے خطرات کو اپنی حکمت عملی سے ٹالا اور یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا میں لوگ ہمارا نقطہ نظر تسلیم کر رہے ہیں۔
دوران گفتگو ان کا کہنا تھا کہ 8 ماہ میں ہم نے خارجہ پالیسی میں اہم کام کیا اور کرتارپور راہداری کھولنے سے ہم نے 3 لاکھ سکھوں کو ہمیشہ کے لیے اپنا دوست بنایا ہے اور اس سے بڑی کامیابی نہیں ہوسکتی۔
اپنے اوپر کی جانے والی تنقید پر ان کا کہنا تھا کہ بطور گورنر جب فاؤنڈیشن کے لیے مدد مانگتا ہوں تو تنقید ہوتی ہے، پہلے کوئی اس بارے میں نہیں کہتا تھا لیکن اب کہتے ہیں اور یہ نیا پاکستان ہے، لہٰذا یہ فیصلہ کیا ہے کہ سرور فاؤنڈیشن کی کوئی فنڈریزنگ میں بطور گورنر شامل نہیں ہوں گا، جو تنقید کی گئی اس کو تسلیم کرتا ہوں۔