کابل کی ہٹ دھرمی، اسلام آباد نے ورلڈبینک سے 50 کروڑ ڈالر کا فنڈ چھوڑدیا
افغانستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان نے ورلڈبینک سے خیبر پاس اقتصادی راہداری (کے پیک) منصوبے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے فنڈ چھوڑ دیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے پیک پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے درمیان سہ ملکی تجارتی راہداری معاہدے (پی اے ٹی ٹی ٹی اے) کا ہی حصہ ہے۔
تاہم افغانستان کی جانب سے یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ پی اے ٹی ٹی ٹی اے معاہدہ واہگہ کے ذریعے کابل اور نئی دہلی کے درمیان تجارت سے مشروط ہوگا۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر یورپی یونین پاکستان کا معترف
ادھر سرکاری حکام نے ڈان کو بتایا کہ ورلڈ بینک نے واشنگٹن میں عالمی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے ساتھ ساتھ پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقاتیں کروائیں تھیں تاکہ تین ملکی تجارتی راہداری پر معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکے۔
علاوہ ازیں ملاقات کے دوران تینوں ممالک میں تجارتی راہداری کے لیے دیگر منصوبوں جیسے سڑکیں اور سرحدی سہولیات کے لیے چوکیوں کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دوران ورلڈ بینک نے پی اے ٹی ٹی ٹی اے کے تحت کے پی ای سی کی تعمیر پر زور دیا اور 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے پائپ لائن منصوبے کے تحت اس کے نفاذ کو عمل میں لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کے وزیر خارجہ نے علاقائی روابط کے مسئلے پر اجلاس کے دوران سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی رابطہ ان کے ملک کے لیے تب تک اہمیت کا حامل نہیں ہوسکتا جب تک افغانستان کے ٹرکوں کو واہگہ کے ذریعے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغانستان کیلئے ایک اور وعدہ پورا، کابل میں ہسپتال کی تعمیر مکمل
تاہم اسی وجہ سے پی اے ٹی ٹی ٹی اے یا کے پی ای سی منصوبے پر واشنگٹن میں کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پلانگ کمیشن کو پہلے ہی کے پی ای سی منصوبے پر تحفظات ہیں بالخصوص پشاور سے طورخم تک سڑکوں اور متعلقہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر ہے جس پر تقریباً 48 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔
کمیشن کا خیال رہے کہ کے پی ای سی منصوبے کو تنہا شروع نہیں کیا جاسکتا اور یہ تب تک کار آمد نہیں ہوسکتا جب تک سرحد کی دوسری جانب پہلے افغانستان اور پھر تاجکستان میں اسی طرح سہولیات میسر نہ آئیں۔
چونکہ افغانستان نے پاکستان سے واہگہ کے ذریعے بھارت تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا جس پر پلاننگ کمیشن نے ورلڈ بینک کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا تھا کہ وہ مستقبل قریب میں عالمی بینک کے ساتھ منصوبوں پر آگے جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔