دنیا

شمالی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار

عملے کو یرغمال بنانے والے 10 حملہ آواروں میں سابق امریکی فوجی کریسٹوفر اہن بھی شامل تھا جسے گرفتار کرلیا گیا، رپورٹ

عالمی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپین میں جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث سابق امریکی فوجی گرفتار ہوگیا۔

دی انٹیپینڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں قائم جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے 10 حملہ آواروں میں سابق امریکی فوجی کریسٹوفر اہن بھی شامل تھا جسے گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین: ‘جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں سی آئی اے ملوث ہے‘

خیال ہے کہ 14 مارچ کو دی گارجین نے رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا تھا کہ ’ہسپانوی خفیہ ادارے کو یقین ہے کہ گزشہ ماہ جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملہ کرنے والے 10 میں سے 2 کا تعلق امریکی ایجنسی سی آئی اے سے تھا‘۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سفارتخانے پر حملے میں ملوث تاحال صرف ایک گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

ہسپانوی جوڈیشل ذرائع نے بتایا سفارتخانے سے ’چوری‘ ہونے کے دو ہفتے بعد ہی ایف بی آئی نے تمام سامان ہسپانوی عدالت میں کے حوالے کردیا تھا۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے اپنے واپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: سفارت خانے پر حملہ ’سنگین دہشت گردی‘ ہے، شمالی کوریا

واضح رہے کہ میڈرڈ میں 10 حملہ آواروں نے جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنایا اور فرار ہوتے ہوئے کمپیوٹرز اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

ایل پائس نامی اخبار نے کہا کہ ’اگرچہ تمام حملہ آوار کورین تھے سی این آئی نے ان میں سے 2 کی شناخت کی جن کا تعلق امریکی سی آئی اے سے ہے‘۔

21 مارچ کو شمالی کوریا نے اپنے سفارت خانے پر حملے کو سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا پر عائد تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاسکتیں، ٹرمپ

سفارت خانے پر حملے سے متعلق جاری کیے گئے سرکاری بیان میں شمالی کوریا نے امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی ) کی شمولیت کا امکان ظاہر کیا تھا اور ہسپانوی حکام سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا‘۔