دنیا

مالی کے وزیر اعظم اپنی کابینہ سمیت مستعفی

گزشتہ روز مالی کے وزیر اعظم کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جو کامیاب ہوئی۔

افریقی ملک مالی کے وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ لسانی فسادات کو روکنے میں ناکامی پر مستعفی ہو گئی۔

مالی کے وزیر اعظم کے خلاف گزشتہ روز حکومتی اور اپوزیشن دونوں نے مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کیا تھا جو کامیاب ہو ئی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مالی کی حکومت پر موپٹی خطے میں تشدد نہ روک پانے کی وجہ سے شدید عوامی و سیاسی دباؤ تھا۔

مزید پڑھیں: مالی میں لسانی فسادات میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیٹا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انھوں نے وزیر اعظم سومیلاؤ بوبیی میگا اور ان کی کابینہ کا استعفی قبول کر لیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی حکومت سابق حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے جلد قائم کی جائے گی۔

موپٹی جہاں دو مقامی گروہ ڈوگن اور فولانی ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہیں،میں 23 مارچ کو 160 افراد قتل کر دیے گئے تھے۔

5 اپریل کو مالی کے دارالحکومت میں حکومت کی نا اہلی کے خلاف بڑا عوامی مظاہرہ ہوا۔

مالی میں نسلی فسادات کی تاریخ

دونزو شکاری قبیلہ مالی میں سب سے بڑا گروہ ہے جبکہ ساحل اور مغربی افریقی خطے بھر میں نیم خاندوش افراد پھیلے ہوئے ہیں۔

حالیہ فسادات کو بھی دونزو اور فولانی قبیلے کے درمیان جاری مخاصمت کا تازہ واقعہ قرار دیا جارہا ہے جبکہ اس سے قبل فسادات میں سیکڑوں افراد کو مارا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ ارکان کی نئی فہرست جاری، اسد عمر اور عامر کیانی وزیر برقرار

رواں سال جنوری میں دونزو شکاری قبیلے پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فولانی گاؤں میں 37 افراد کا قتل کیا ہے۔

یہ فسادات چراگاہوں کے حدود اور پانی کے مسائل پر شروع ہوئے تھے جبکہ خطے میں مسلح افراد کی شورش بھی ہے جس سے فولانی قبیلے کو بھی جوڑا جاتا ہے۔

مسلح گروہوں کے رابطے القائدہ اور دہشت گرد تنظیم داعش سے بتائے جاتے ہیں جو نسلی تفریق کو ہوا دیتے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں بھی اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔