فاسٹ فوڈ کے استعمال کے حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس طرح کے غذا کی مقدار، کیلوریز، چربی اور نمک سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔
عام طور پر ایک برگر میں 500 کیلوریز ، 25 گرام چربی (سچورٹیڈ اور ٹرانس فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے)، 40 گرام کاربوہائیڈریٹس اور ایک ہزار ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے غذائی ماہرین کبھی کھانا پسند نہیں کرتے۔
جب برگر دوران خون میں جاتا ہے تو پہلے نوالے کے بمشکل 15 منٹ بعد ہی گلوکوز کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے کیونکہ جسم اس میں موجود کیلوریز کو توانائی میں بدل رہا ہوتا ہے۔
ایسا ہونے پر انسولین کی مقدار بلکہ کافی مقدار حرکت میں آتی ہے جس کے نتیجے میں کچھ گھنٹے بعد بھوک لگنے لگتی ہے اور ایسا بار بار ہونا انسولین کی مزاحمت کا باعث بنتا ہے جو کہ ذیابیطس کی ابتدا کا باعث سمجھے جانے والا عنصر ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ کیلوریز کو ایک وقت میں جزوبدن بنانے سے خلیات پر تکسیدی تناﺅ بھی بڑھتا ہے۔
اس طرح کی غذا میں موجود سچورٹیڈ فیٹ کے بھی کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے ایک تحقیق میں ایک شخص کو سچورٹیڈ فیٹ سے بھرپور فاسٹ فوڈ کا استعمال کیا گیا اور پھر طبی معائنے میں معلوم ہوا کہ اس کی شریانیں نمایاں حد تک سکڑ چکی ہیں اور زیادہ پھیل نہیں رہیں۔
یہ شریانوں کے ایک مرض atherosclerosis کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے جس کے دوران دوران خون دل کی جانب جانے والی شریانوں میں محدود ہوتا ہے۔
فاسٹ فوڈ میں موجود نمک کی بہت زیادہ مقدار بھی مختلف مسائل کا باعث بنتی ہے اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نمکین غذائیں محض 30 منٹ میں ہی خون کی شریانوں پر منفی انداز سے اثرانداز ہوسکتی ہیں۔
مگر بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی ایک تحقیق میں لوگوں کو سچورٹیڈ فیٹ سے بھرپور ایک ہزار کیلوریز والی غذا کا استعمال کرایا گیا، جس کے 4 گھنٹے بعد ہی ان افراد کے خون میں فیٹی ایسڈز اور ٹرائی گلیسڈر کی سطح میں اضافہ ہوا جبکہ شریانوں کے افعال متاثر ہوئے۔
کچھ عرصے پہلے ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ جنک فوڈ کا محض 5 تک استعمال بھی میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور طویل المعیاد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ورجینیا ٹیک کی تحقیق کے مطابق جنک فوڈ کا مستقل استعمال موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ پانچ دن تک بہت زیادہ چربی والی غذا یا جنک فوڈ کے استعمال کے نتیجے میں جسم کے اندر گلوکوز کو توانائی میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس کے نتیجے میں انسولین کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے اور وہ ردعمل کی صلاحیت سے محروم ہونے لگتا ہے جس کا نتیجہ ذیابیطس جیسے جان لیوا مرض کی شکل میں نکل سکتا ہے۔