دنیا

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ’ووٹ خریدنے‘ کیلئے رکھی گئی رقم برآمد

اس سے قبل تامل ناڈو کے ہی ایک حلقے سے 11 کروڑ روپے کی رقم برآمد ہونے پر انتخابات ملتوی کیے جاچکے ہیں، رپورٹ

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں لوک سبھا کے حلقے تھینی میں الیکشن کمیشن کی نگرانی ٹیم، اور محکمہ انکم ٹیکس کے مشترکہ چھاپے میں ایک دکان سے ووٹرز کی تقسیم کے لیے رکھے گئے ایک کروڑ 48 لاکھ بھارتی روپے برآمد کرلیے۔

مذکورہ دکان کو مبینہ طور پر تامل ناڈو کی ایک سیاسی جماعت (اے ایم ایم کے) کا ہمدرد چلاتا تھا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق چھاپے کے دوران اس کارروائی پر اعتراض کرنے والے سیاسی جماعت کے ہمدردوں کو منتشر کرنے کے لیے اہلکاروں کو ہوائی فائر بھی کرنے پڑے۔

سینئر عہدیدار کے مطابق فائرنگ سے کوئی زخمی نہیں ہوا اور سیاسی جماعت کے 4 کارکنان کو اس سے تعلق کے شبے میں گرفتار بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات میں دولت کا راج، کاروباری شخصیات کا اہم کردار

ٹیم نے عمارت میں نقد رقم چھپائے جانے کی اطلاع ملنے پر چھاپہ مارا تاہم دکان کا مالک موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ قبضے میں لیے گئے نقد رقوم کے پیکٹس پر ووٹرز کے نام، وارڈ نمبر درج تھے اور ہر پیکٹ پر 3 سو بھارتی روپے لکھا گیا تھا‘۔

خیال رہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں 18 اپریل کو انتخابات ہونے ہیں اس سے قبل الیکشن کمیشن نے غیر قانونی رقم کے ذریعے ووٹرز کو لالچ دینے کے الزام پر ویلور کے پارلیمانی حلقے میں بھی انتخابات ملتوی کردیے تھے۔

انتخابات میں ووٹ خریدنا کوئی نئی بات نہیں

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعت ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والے امیدوار اور پارٹی کے خزانچی کے بیٹے کاتھر آنند کے پاس سے رقم برآمد ہونے پر انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات: اقتدار میں آنے کے لیے سیاستدانوں کے ڈرامے

جس پر بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پارلیمانی انتخابات ملتوی کرنے کے احکامات جاری کردیے اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیشن کو اس بات کا مکمل یقین تھا کہ ویلور میں انتخابی عمل کچھ امیدواروں اور سیاسی کارکنان کی جانب سے غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث بری طر متاثر ہورہا ہے۔

مذکوہ فیصلے پر ڈی ایم کے پارٹی سے سخت درِ عمل دیتے ہوئے اسے جمہوریت کا قتل قرار دیا۔

تامل ناڈو کے الیکشن آفیسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تقریباً11 کرور 48 لاکھ بھارتی روپے مالیت کی رقم کے ساتھ کمپیوٹرائزڈ فارم کے پرنٹ آؤٹ بھی قبضے میں لیے گئے جس پر حلقے کے حوالے سے تفصیلات لکھی ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا پیسوں کے عوض ’جھوٹی خبریں‘ چلانے لگا

الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کارروائیوں پر ووٹرز حیران ہیں کہ اس معاملے پر اتنا شور شرابا کیوں ہورہا ہے کیوں کہ انتخابات کے دوران رقوم کی تقسیم کوئی نئی بات نہیں۔

بہت سے افراد کا کہنا تھا کہ اس سے قبل کیے گئے اقدامات امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو ان کاموں سے روکنے کے لیے ناکافی تھے۔

اس حوالے سے ایک ووٹر نے بتایا کہ ان کے پڑوس میں حکومتی پارٹی کو ایک ووٹ دینے کے بدلے ایک ہزار روپے جبکہ اپوزیشن جماعت کے ایک ووٹ کے عوض 5 سو روپے دیے گئے۔