کھیل

پی سی بی میں اختلافات، ایم ڈی کے خلاف قرارداد پیش، تقرری مسترد

پاکستان کرکٹ بورڈکےبورڈ آف گورنرز کے اراکین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک اجلاس میں بیٹھنے سے انکارکردیا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اکثریتی اراکین نے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) وسیم خان اور نئے مجوزہ ڈومیسٹک اسٹرکچر کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

پہلی مرتبہ کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا گورننگ بورڈ کا 53 واں اجلاس اختلافات کی نذر ہو گیا جہاں چند بورڈ اراکین نے ایم ڈی پی سی بی کو ہٹانے سے سمیت متعدد مطالبات کی حامل کی قرارداد پیش کی۔

مزید پڑھیں: ’انگلینڈ کے کپتان کا پاکستان کو ورلڈ کپ فیورٹ قرار دینا چال ہو سکتی ہے‘

اجلاس شروع ہوا تو 5 اراکین نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی جس میں نہ صرف ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے سے متعلق ڈومیسٹک کرکٹ کے مجوزہ اسٹرکچر کو مسترد کیا گیا بلکہ ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی تقرری کو بھی غیرقانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

تاہم ایجنڈے سے ہٹ کر قرارداد پیش کرنے پر چیئرمین پی سی بی اور چند اراکین نے مخالفت کی جس پر قرارداد پیش کرنے والے ارکان نے مطالبات کی منظوری تک اجلاس میں بیٹھنےسے انکار کردیا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کورم پورا نہ ہونے کے سبب اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق پانچ اراکین نے ایجنڈے سے ہٹ کر قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی جس پر پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی بھی معاملہ اجلاس کے اختتام پر پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عامر کو ٹیم کا حصہ کیوں نہیں ہونا چاہیے اور ان کی جگہ کون لے سکتا ہے؟

لیکن خان ریسرچ لیبارٹریز اور چار ریجنز کے نمائندوں نے اجلاس میں واپسی سے انکار کردیا۔

کوئی بھی اجلاس کو ہائی جیک نہیں کرسکتا، احسان مانی

پی سی بی چیئرمین نے اپنے بیان میں اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجھے امید تھی کہ آج پاکستان کرکٹ کے لیے موثر اور اسے بہتر بنانے کی بات کی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کل وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی تاکہ صوبے میں کرکٹ کو فروغ دیا جا سکے لیکن آج مجھے زیادہ افسوس اس بات پر ہوا کہ بلوچستان کے نمائندوں نے بھی بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ بورڈ کے جو فیصلے ہو چکے ہیں وہ تبدیل نہیں ہوں گے اور کوئی بھی اس طرح آ کر اجلاس کو ہائی جیک نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کرکٹ کو تگڑا کریں گے، ہمارا پہلے بھی منصوبہ تھا کہ 6 یا 8 ریجن کھیلیں گے اور اب بھی ہے کہ 6 کھیلیں گے، اس میں زیادہ فرق نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت میچ جنگ سے کم نہیں، سہواگ

ان کا کہنا تھا کہ اسٹرکچر وہی ہو گا جو پہلے تھا بلکہ مضبوط ہو گا لیکن اس کے نتیجے میں لوگوں کے ذاتی مفادات ختم ہو جائیں گے۔

احسان مانی نے انکشاف کیا کہ جن پانچ لوگوں نے قرارداد پر دستخط کیے ہیں، ان میں سے 4 لوگ پہلے ہی اس کی منظوری دے چکے ہیں، آج انہوں نے قرارداد پر دستخط کر دیے لہٰذا انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ کس منہ سے یہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پی سی بی کے آئین کی بات نہیں بلکہ بورڈ آف گورنرز کا فیصلہ تھا لیکن یہ اسے مسترد نہیں کر سکتے کیونکہ آج بورڈ میٹنگ ہی منعقد نہیں ہوئی۔

احسان مانی غلط بیانی کررہے ہیں، نعمان بٹ

دوسری جانب گورننگ بورڈ کے رکن نعمان بٹ نے چیئرمین پی سی بی پر غلط بیانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ بورڈ نے ایم ڈی کی منظوری نہیں دی کیونکہ ان کی منظوری آج کے اجلاس میں ہونی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کا عہدہ پی سی کے آئین میں موجود نہیں اور ہمیں خوشی کے وزیر اعظم عمران خان نے آج کے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔

سیالکوٹ ریجن کے صدر نعمان بٹ نے مزید کہا کہ بورڈ کے پاس کروڑوں اربوں روہے پڑے ہیں اور ہم ان سے کہہ رہے تھے کہ ریجن ختم نہ کریں لیکن وہ چیئرمین بورڈ میں اپنی آمریت قائم کرنا چاہتے ہیں۔