پاکستان

فنڈز کی وجہ سے اورنج لائن ٹرین منصوبہ رکنا نہیں چاہیے، سپریم کورٹ

تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی تو وہ پھر کہیں اور جائیں گی، جسٹس عظمت سعید
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے ہیں کہ فنڈز کی وجہ سے میٹرو اورنج لائن ٹرین کے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے اور منصوبے کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنا دیا جائے۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری فنانس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ، قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوشن ٹیم کے نمائندے اور تعمیراتی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹروٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کام نہ ہونے سے منصوبے میں تاخیر ہورہی ہے، تعمیراتی کمپنیوں نے 15 اپریل تک کام مکمل کرنا تھا، تعمیراتی کمپنیوں نے اپنی یقین دہانی پوری نہیں کی۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ تعمیراتی کمپنیاں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گی تو وہ پھر کہیں اور جائیں گی، منصوبے پر کام نہیں ہوگا تو معاملہ نیب کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنڈز کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے اور منصوبے کے راستے میں جو آئے اسے ٹریک کا حصہ بنا دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کا ٹائم فریم طلب

جس کے بعد کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

رواں سال جنوری میں سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو تعمیراتی کمپنیوں کو بر وقت ادائیگیوں کی بھی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل اور کمپنیوں کی ادائیگی سے متعلق کیس میں ایک عدالتی ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔