پاکستان

جعلی اکاؤنٹ کیس میں 3 ملزمان کے وارنٹ جاری

عدالت نے ملک ریاض کے داماد اور دیگر ملزم کی حفاطتی ضمانت کیلئے پیش کیے گئے 10 لاکھ روپے کے سیکیورٹی بانڈز منظور کرلیے۔
| |

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیش نہ ہونے والے 2 ملزمان کے قابل ضمانت اور ایک ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے بزنس ٹائکون ملک ریاض کے داماد زین ملک اور دیگر ملزم شہزاد کی حفاطتی ضمانت کے لیے پیش کیے جانے والے 10 لاکھ روپے کے سیکیورٹی بانڈز منظور کرلیے۔

عدالت نے، ضمانت کی استدعا کرنے والی دیگر 3 ملزمان کو اپنی درخواست عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جس پر سماعت 29 اپریل کو ہوگی۔

علاوہ ازیں عدالت نے اشتہائی ملزم عدنان جاوید کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور بیرون ملک فرار ہونے والے اعظم وزیر اور ناصر لوتھا کی ٹریول ہسٹری طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی آصف زرداری کی ضمانت مسترد کرنے کی درخواست

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کچھ ملزمان کی عدم پیشی کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا، جس پر عدالت نے کراچی جیل میں قید 5 ملزمان پیش نہ کرنے پر چیف سیکریٹری سندھ کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے قرار دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی ملزمان کو پیش نہ کیا تو متعلقہ حکام کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں نیب نے بتایا کہ انہیں ملزم خواتین کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواستیں مل گئی۔

دوران سماعت سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئیں۔

خیال رہے کہ انہوں نے عدالت میں حفاظتی ضمانت کے لیے مچلکے جمع کرانے کی درخواست دی تھی لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست التوا کا شکار ہے جس پر عدالت نے ان کی درخواست پر کارروائی آئندہ سماعت تک روک دی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے کیس کا ریکارڈ حاصل کرکے کراچی سے اسلام آباد میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو منتقل کردیا ہے جس کی وجہ سے انہیں ملزمان کے خلاف ریفرنس کی کاپیاں ترتیب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔

انہوں نے عدالت میں ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی جو منظور کرلی گئی۔

نیب کی جانب سے آج بروز منگل بھی ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کی جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس راولپنڈی منتقل کرنے کےخلاف تمام اپیلیں مسترد

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریفرنس کی کاپیاں پیش ہونے کی صورت میں آئندہ سماعت پر عدالت ملزمان پر فرد جرم عائد کرسکتی ہے۔

تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ کیس کے ایک ملزم اقبال آرائیں کا انتقال ہوچکا ہے جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو مرحوم کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے جعلی اکاؤنٹ کیس کی سماعت 29 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے صدارتی نظام سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دیکھ لیں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نیا تجربہ کرنے کی کوشش ہے، ہم تو اس کے قائل نہیں، کوشش کرنے دو ان کو ہم اس کو روکنے کی کوشش کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ حالات بدتر سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔

کیس کا پس منظر

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کرلیا

بعدازاں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو گرفتار کر کے 14 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا، ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔

اس سلسلے میں 20 مارچ کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرائے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا۔

احتساب عدالت کے رجسڑار نے بینکنگ کورٹ سے منتقل کئے جانے والے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کیا تھا۔